ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
یہاں مولود میں چلاگیا اور یہ سمجھا وہاں قیام نہ ہوگا ۔ مگر وہاں بھی قیام ہوا اور میں برابر وہاں بھی بیٹھا رہا ۔ مگر مجھ کو کسی نے گزندنہ پہنچائی آخر جب نرمی آئی تو میں قیام کرنے لگا ۔ لیکن کبھی کرتا تھا اور کبھی نہیں مجھ کو اس سے توقع اصلاح عوام کی تھی ۔ مگر معلوم ہوا کہ لوگ یہ طمع کرنے لگے کہ یہی بالکل ہماری موافق ہوجاوے آخر میں نے پھر بالکل ترک کردیا اور دوبارہ پھر مجھ سے مخالفت ہوئی ۔ (ملفوظ 541) بدعت کی پہچان : فرمایا کہ مولانا فتح محمد صاحب کسی مقام کا ذکر کسی سے نقل کرتے تھے کہ میں نے دیکھا کہ مردانہ مجلس میں ایک جوان حسین عورت چوکی پر بیٹھی ہوئی مولود پڑھ رہی تھی اور سب مجلس سن رہی ہے اب بتلائیے اگر علماء انکار نہ کریں تو کیا ہو ایسے موقع پر تو نفس مولود کو بھی منع کردیا جائے گا پھر فرمایا کہ مولوی اسحاق علی صاحب کانپوری سے کسی نے کہا کہ تم ذکر رسول اللہ ﷺ کی تعظیم کو منع کرتے ہو انہوں نے جواب دیا کہ ہم ذکر رسول اللہ ؑ کی تعظیم کو منع کرتے ۔ بلکہ خدا کے ذکر کی بے تعظیمی کو منع کرتے ہیں خدا کے ذکر کو بھی تو کھڑے ہوکر کیا کرو پھر ہم منع نہ کریں گے ۔ پھر فرمایا کہ بدعت کے قبیح ہونے کی ایک یہ پہچان ہے کہ یہ دیکھ لو کہ اس کی طرف میلان اور اس کا اہتما علماء کو زیادہ ہے یا عوام کو بدعتی مقتداء اپنا نکاح خرچ نہیں کرتے ہاں کھانے کو موجود ہوجاتے ہیں ۔ پس جہلاء کو اہتمام زیادہ ہے خود علماء بدعت کے قلب میں بھی بدعت کی وقعت نہیں آخر علماء ہیں سمجھتے ہیں اور جن چیزوں کو ہم اچھا سمجھتے ہیں ہم خود بھی کرتے ہیں ۔ چاہے خرچ کرنا پڑے ۔ جیسے قربانی مولود تو چار آنے میں ہوجاتا ہے اور قربانی میں تو ایک ہی حصہ میں بعض دفعہ چار روپے سے زائد صرف ہوجاتے ہیں پھر عوام میں بھی بدعت کو یہ دیکھنا چاہیے کہ دیندار کتنے کرتے ہیں اور بددین کرتے ہیں بعض صالح ہوتے ہیں وہ بہت کم کرتے ہیں اوراکثر فاسق فاجر ، ظالم ، رشوت خور ہی کرتے ہیں رنڈیاں وعظ کبھی نہیں کہلواتیں اور مولود کراتی ہیں ۔ (ملفوظ 542) بیعت کے وقت ہدیہ لینے کا نقصان ہے : فرمایا کہ ہم تو وعظ میں بھی مٹھائی نہیں بانٹتے اس لیے کہ حرصی یہ رسم بڑھ جاوے گی پھر غرباء کہیں گے کہ ہمارے پاس نہیں ہے ہم کیسے وعظ کہلوائیں ۔ بعض اہل