ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
تحقیق تھی ۔ اس کے بعد میں نے بیان کیا کہ کسی کی مالی خدمت کرنے کے لیے تو زیادہ جانچ کی ضرورت نہیں ۔ خاندانی سلسلہ والوں کی بھی خدمت کرنی چاہیے ۔ گووہ قابل اقتداء کے نہ ہوں ۔ کیونکہ بوجہ کسی کمال نہ ہونے کے قابل رحم ہیں ۔ ان کی روزی کیوں بند کی جائے ۔ بر آور دن کار امید وار الخ وہ بزرگوں کی اولاد ہیں خدمت تو ان کی کرومگر باتیں دین کی علماء سے پوچھو ۔ گو ان کو ایک پیسہ بھی نہ دو ۔ وہ پیر بعد وعظ کے میرے ہاتھ چومتے تھے ۔ حلانکہ میں نے ان کی جڑہی کاٹ دی ۔ ان کا نقصان تو فی المال ہوا ۔ اور فی الحال ان مولویوں کا نقصان ہوا جو آتے تھے ۔ اور جھگڑ جھگڑ کر لیتے تھے ۔ اب کی بار انہوں نے بجز زادراہ کے کچھ نہ دیا ۔ صرف ضرورت خرچ دیا ۔ ( ملفوظ 762 ) انتظام کے ہیلوں کی نظر سے دنیا کی طرف توجہ کرنا یہ بھی دنیا ہے : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب سے ایک مرتبہ ایک شخص نے ایک مولوی صاحب کی شکایت کی وہ حضرت کے نام سے کماتے پھرتے ہیں کہ میں حضرت کا خلیفہ ہوں ۔ انہیں منع لکھ دیجیئے ورنہ لوگ آپ سے بد اعتقاد ہو جاویں گے ۔ پھر فرمایا اگر ساری دنیا مجھ سے بد اعتقاد ہوجائے تو میرا ضررہے ۔ اس اعتقاد کی بدولت تو مجھے کوئی وقت حق تعالٰی کی طرف سے متوجہ ہونے کا بھی نہیں ملتا ۔ تم خوش ہوتے ہوگے ۔ کہ ہم حضرت کے معتقد ہیں میں تمنا کرتا ہوں کہ لوگ مجھے بداعتقاد ہوکر چھوڑدیں اور میں اپنے محبوب میں مشغول ہوں پھر فرمایا کہ مجھے اس کا اہتمام کرتے ہوئے شرم آتی ہے کہ میرے نام سے کوئی دنیا بھی نہ کمانے پاوے مجھ سے دین کا نفع نہ ہوا تو کیا دنیا کا بھی نہ ہووے ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ واقعی انتظام کے پہلوکی نظر سے دنیا کی طرف توجہ کرنا یہ بھی دنیا ہے ۔ دنیا کو ہیچ سمجھنا تو یہی ہے کہ اس کے انتظام کی فکر بھی نہ کرے الابو جوب شرعی ۔ چنانچہ اگر کوئی ہمارے نام سے ٹھیکرے جمع کرے تو ہم اس کا کچھ بھی انتظام نہ کریں گے ۔ حضرت کی نظر میں دنیا کے مال کی یہ حقیقت ایک شخص نے حضرت کی خدمت میں 6 ہزار روپے بھیجے ۔ حضرت کو پہلے سے اطلاع تھی ۔ کہ فلاں شریف شخص کو کچھ پریشانی ہے ۔ حضرت نے فورا ان کو بلاکر یکشمت سب روپے دیدئے ۔ حضرت کا جب انتقال ہوا ہے تو کچھ بھی نہ تھا ۔ پھر فرمایا کہ حضرت اس کا بھی اہتمام رکھتے تھے کہ قرض نہ ہونے پاوے ۔