ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
(ملفوظ 473) امانت کے بارے میں احتیاط : فرمایا ک نواب سلطان جہاں بیگم وائی بھوپال نے اسٹیشن تھانہ بھون کی مسجد بنوائی ہے جب بن چکی تو میں نے دہلی سے فوٹو گرافر کو بلوا کر فوٹو سٹیشن کا مع مسجد کے کھچوا کر اور ایک نقشہ پیمائش نقشہ تو لین سے کھچوا کر اور ایک ایک پائی کا سب حساب لکھ کر بذریعہ رجسٹر بیگم صاحبہ کو بھیج دیا تھا تاکہ انہیں اطمینان ہوجائے کہ ہاں واقعی اسٹیشن کے پاس مسجد ہے کیونکہ غیر واقعی چیز کو تو فوٹو کھینچ ہی نہیں سکتا ۔ حالانکہ وہاں شبہ کا بھی احتمال نہیں تھا کیونکہ وہ بڑے آدمی ہیں انہیں دے دینے کے بعد پرواہ بھی نہیں ہوتی کہ کیا تھا مگر مجھے امانت کے بارہ میں بہت احتیاط ہے میں نے معاملہ صاف کردیا ۔ چنانچہ اس کا یہ اثر ہے کہ جب میں کسی درخواست پر ستخط کر دیتا ہوں تو فورا منظوری ہوجاتی ہے مگر میں بھی ہر درخواست پر ستخط نہیں کرتا ایک صاحب نے حال میں بیگم صاحبہ کو درخواست لکھی تھی کہ آپ کی ریاست میں میرے والد ملازم تھے میں آجکل اس قدر روپیہ کا قرض دار ہوں لہذا میری امداد فرمائی جائے ۔ یہ کہہ کر وہ میرے پاس بغرض دستخط لائے میں نے کہا کہ میں یہ لکھوں گا کہ سفارش کی تو میری عادت نہیں ہے اس لیے سفارش نہیں کرتا اور تفصیلی تصدیق اس وجہ سے نہیں کرسکتا کہ مجھے قرضہ کا علم نہیں کہ اس قدر ہے یا نہیں کرتا اور تفصیلی تصدیق اس وجہ سے نہیں کرسکتا کہ مجھے قرضہ کا علم نہیں کہ اس قدر ہے یا نہیں پس تصدیق اجمالی کرتا ہوں کہ واقعی یہ فلاں کے بیٹۓ اور حاجت مند ہیں اور حاجت مند کی اعانت موجب اجر ہے انہوں نے یہ تصدیق پسند نہ کی اور ویسے ہی درخواست بھیج دی ۔ وہاں سے ایک صاحب نے لکھا کہ جب تک ان کی تصدیق نہ کرو گے منظور نہ ہوگی ۔ بس وہ میرے پاس آئے میں نے کہا وہی لکھوں گا ۔ کہنے لگے میں رسیدیں دکھلاؤں قرضہ کی تاکہ قرضہ کی مقدار کی تصدیق ہوجائے میں نے کہا وہ رسیدیں حجت شرعیہ نہیں ہیں ۔ پھر انہوں نے کہا اچھا وہی لکھ دو میں نے لکھ دیا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ اس تصدیق میں انہیں یعنی بیگم صاحبہ کو دھوکہ نہیں ہوسکتا ۔ صاف اور سچی بات ہے جی میں آوئے تو منظور کریں ۔ یا نہ کریں اور اکثر اس طریق سے کام چل بھی جاتا ہے ۔ (ملفوظ 474) رافضیوں کی ناپاک حرکت : فرمایا کہ بعضے رافضیوں نے علماء اہلسنت کے نام اسماء الرجال میں ٹھونس دیئے ہیں