ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
مولانا کو شرارت پر غصہ آتا تھا تعلیم کے معاملات میں غصہ نہ آتا تھا چنانچہ ایک طالب علم عائشہ عاشتیہ پڑھتے تھے مولانا ان کو ہر مرتبہ بتلاتے تھے اگرچہ ان سے کہا نہ جاتا تھا پھر فرمایا کہ سب میں خلقی روگ ہوتا ہے جو ریاضت ومجاہدہ سے جاتا ہے ۔ مولانا بے روگ تھے ایک مرتبہ دیوبند سے گدھے پر سوار ہوکر اور اسی پر کتابیں رکھ کر نانوتہ کو چل دئیے ۔ (ملفوظ 323) بیگار کی واٌپسی : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب کو سبزی کا شوق تھا کچھ پودینہ ، دھنیا وغیرہ کے درخت لگے ہوئے تھے ۔ ان میں مینگنی ڈالنے کی ضرورت ہوئی کیسی زمیندار کا وہاں کا گزرہوا ہوگا ۔ مولانا نے ان سے فرمائش کردی ۔ انہوں نے رعایا میں سے ایک گڈریہ کے سرپر ٹوکری میں مینگنیاں بھیج دی ۔ مولانا نے اپنے ہاتھ سے اس سبزی میں ڈال رہے تھے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب سامنے سے آگئے بہت ناراض ہوئےاور فرمایا کہ اس شخص کا حال معلوم نہیں کہ ظالم ہے اس نے ضروری زبردستی ظلما اس بیچارے غریب شخص سے بیگارلی ہوگی اس کو ابھی واپس کیا جائے چنانچ مولانا محمد یعقوب صاحب نے اسی وقت مینگنیاں اپنے ہاتھ سے جمع کرکے واپس کردیں ۔ (ملفوظ 324 ) اکابر دیوبند میں صحابہ جیسی بے تکلفی تھی : فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا محمد یعقوب صاحب گنگوہ تشریف لائے عصر کی جماعت تیار تھی مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ حضرت نماز پڑھائیے چنانچہ مولانا مصلیٰ پر جانے لگنے چونکہ ٌپیدل تشریف لائے تھے اس لیے پیروں پر گرد جمی ہوئی تھی جب مولانا گنگوہی کے محاذاۃ میں پہنچے تو مولانا خود اپنے پاتھ سے ان کے پیروں کی گرد جھاڑنے لگے ۔ مولانا خاموش کھڑے رہے اور بے تکلف پیر صاف کراتے رہے پھر فرمایا کہ اسی طرح ایک مرتبہ مولانا گنگوہی کھانا کھارہے تھے کہ مولانا محمد یعقوب صاحب تشریف لے آئے ۔ مولانا گنگوہی اپنے ہاتھ میں کا ٹکڑا دیکر گھر میں سے اور کھانا لینے کے واسطے چلے گئے ۔ مولانا نے وہ ٹکڑا کھانا شروع کردیا پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ان سب حضرات کا آپس میں ایسا برتاؤ تھا کہ یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ ان میں کون بڑا ہے ۔ مثل صحابہ کے آپس میں بے تکلف اور جانثار تھے ہر شخص دوسرے کو اپنے بڑا ہی سمجھتا تھا ۔