ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہے ورنہ اتنے لگواتا کہ بال نہ رہتا ۔ آپ یہاں سے اٹھ جائیے جب وہ نہ اٹھے تو میں نے نکلوادیا میں بیعت کے حقوق کا خلاصہ یہ سمجھتا ہوں کہ وہ انقیاد محض ہے بس آدمی اپنے آپ کو مقید سمجھے ہرطرح سے میں نہ اپنی خدمت چاہوں نہ اور کچھ ۔ پھر غلبہ مذاج اطاعت کے متعلق ایک حکایت بیان فرمائی کہ ماموں صاحب حیدر آباد میں ایک مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کے پیر مرزا صاحب نے آواز دی انہوں نے فورا نماز میں سے ہی جواب دیا کہ جی ۔ مرزا صاحب نے فرمایا کہ کیا کر رہے ہو عرض کیا کہ نماز پڑھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا کہ نماز میں بولتے ہو عرض کیا کہ جی ! فرمایا نماز جاتی رہی ادھر آؤ وہ آئے پوچھا کہ یہ کیا واہیات بات ہے عرض کیا کہ حضرت حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابی بن کعب کو حالت نماز میں پکارا تھا انہوں نے نے جواب نہیں دیا تھا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم بولے کیوں نہیں تھے حالانکہ قرآن مجید میں اللہ پاک نے فرمایا ہے ۔ ستجیبو اللہ وللرسول اذا دعاکم اور شراح نے لکھا ہے کہ حضور کے پکارنے پر جواب دینے سے نماز نہیں ٹوٹتی ہمارے لیے جائز نہیں رسول اللہ ﷺ کے لیے یہ خاص حکم تھا ماموں صاحب نے عرض کیا کہ بہت اچھا اب اتک یہ سمجھا تھا اس پر عمل کیا اب جو آپ نے فرماتے ہیں اس پر عمل ہوگا اھ پھر کہا کہ میرا یہ مطلب نہیں کہ نماز میں بولا کر و مطلب یہ بتلانا ہے کہ دیکھو غلبہ محبت کے مذاج سے یہ آثار پیدا ہوتے ہیں ۔ (ملفوظ 304) مدرسہ دیوبند کا مقصد فقط فکر آخرت ہے : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے جلسہ دستار بندی میں یہ مضمون فرمایا کہ اکثر لوگوں کو اس مدرسہ کی حالت دیکھ کر خیال ہوگا کہ یہاں علوم معاش کا کچھ انتظام نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ یہ مدرسہ اس لیے ہے ہی نہیں نہ ہم نے دعویٰ کیا کہ اس میں تمام علوم کی تعلیم ہوگی یہ تو صرف ان کیلئے ہے جن کو فکر آخرت نے دیوانہ بنایا ہے ۔ (ملفوظ 305) مولانا محمد یعقوب صاحب کا مقام : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی نسبت حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کا مقولہ ہے کہ ہر شخص کے اندر کچھ نہ کچھ ورگ باطنی ہوتا ہے جو مجاہدہ سے رفع ہوتا ہے مگر مولانا محمد یعقوب صاحب میں کوئی روگ باطنی نہیں ہے ۔