ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہیں میں بس اتنا کرتا ہوں کہ ان کی رائے کا اتباع نہیں کرتا ۔ اس کو لوگ سختی سمجھتے ہیں ( ملفوظ 786 ) تغنی کی حقیقت : خواجہ صاحب کے دریافت کرنے پر فرمایا کہ تغنی وہ ہے جو قواعد موسیقی کے موافق قصدا ہوکا لتغنی کو منع نہیں کیا ۔ قرآن مجید اچھی آواز سے پڑھنا یہ گانا نہیں ہے ۔ ( ملفوظ 787 ) شرح صدر کے بغیر میں جواب نہیں لکھتا : فرمایا کہ میں کوئی جواب کسی خاص پالسی اور مصلحت سے نہیں لکھتا ۔ اس وقت جس قدر مضامیں آتے ہیں سادگی سے وہی لکھ دیتا ہوں ۔ تکلف کرکے نہیں لکھتا ۔ اسی طرح بے تکلفی کی یہ بات ہے کہ بعض خط ایسا ہوتا ہے کہ چار چار پانچ پانچ روز رکھا رہتا ہے جب تک شرح صدر نہیں ہوتا تب تک نہیں لکھتا ۔ ( ملفوظ 788 ) کام کرنے والے کی راحت کا خیال : فرمایا کہ میں جب کسی سے کام لیتا ہوں تو مجھے اس کا خیال رہتا ہے کہ جب کام کرنے والے کو آسانی ہو ۔ 13 شعبان المعظم 1335ھ بروز دو شنبہ ( ملفوظ 789 ) تسلیم احسان : دہلی کے ایک حکیم صاحب کا اس مضمون کا خط آیا تھا کہ جب آپ دہلی مدرسہ کے جلسہ میں تشریف لائیں تو میرے مکان پر قیام فرمائیں ۔ اس پر فرمایا کہ دل تو چاہتا ہے ان کی درخواست پوری کرنے کو مگر وقت نہیں ہے ۔ حکیم صاحب کئی طرح سے میرے محسن ہیں (1 ساتھ کے پڑھے ہوئے ہیں 2) جب میں طب پڑھنے گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ تمہارے لیے طب سخت مضر ہے کیونکہ بالکل دنیا ہے اور مجھے سمجھا کر واپس کردیا ۔ ( 3) جب کبھی میری طبیعت خراب سنتے ہیں تو قیمتی قیمتی دوائیں بھیجتے ہیں ۔ ( ملفوظ 790 ) ایک قصبہ میں از خودر دبدعات کا بیان شروع ہوجاتا ہے : ایک قصبہ کی نسبت فرمایاکہ وہاں جب میں وعظ شروع کرتا ہوں تو تھوڑی دیر کے