ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
پھر کس کی معرفت لوگے وہ ابھی سے کرلو ۔ ( ملفوظ 69 ) نکاح خواں کو لڑکی بلائے تو لڑکے والوں سے نکاح خوانی دلوانا اور لینا حرام ہے : فرمایا کہ جب نکاح خواں کو لڑکی والا بلا لے جائے تو اس حالت میں لڑکے والوں سے نکاح خوانی دلوانا اور لینا حرام ہے اور آمین پڑھوانا لغو ہے ۔ ( ملفوظ 70 ) حضرت حکیم الا متہ پر ان کے والد ماجد کا اعتماد : حضرت والا نے اپنے والد صاحب مرحوم کی نسبت فرمایا کہ اللہ پاک نے ان کا قلب سلیم بنایا تھا مجھے جب ضرورت ہوتی تو میں دس دس پانچ پانچ روپیہ نہ مانگتا تھا بلکہ اکٹھے پچاس یا سو مانگنا تھا وہ دریافت فرماتے کہ کیا کرو گے میں کہہ دیتا کہ ضرورت ہے بس دیدتیے اور پھر ان کا حساب کتاب کچھ طلب نہ کرتے کہ کہاں صرف کیے اور دوسری اولاد سے ایک ایک پیسہ کا حساب سمجھتے اس پر ایک نے والد صاحب سے کہا کہ آپ اشرف علی کو بہت چاہتے ہیں وہ جو کچھ بھی مانگتے ہیں ان کو دیدیتے ہیں اور ان سے آپ حساب کتاب بھی نہیں سمجھتے اس پر والد صاحب نے جواب دیا کہ ۔ ،، بھائی ،، وہ بلااجازت میری کوئی کام بھی تو نہیں کرتا اور تم لوگوں کے جو دل میں آتا ہے وہ کرلیتے ہورہا حساب سمجھنا سو یاد رکھو کہ وہ بعد میں تمہیں سب کچھ سمجھا دے گا اور ایک پیسہ بھی اپنے پاس نہ رکھے گا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ والد صاحب میری نسبت ایسی باتیں فرمایا کرتے تھے جیسے کہ کوئی پیشن گوئیاں کرتا ہے ۔ 21 ربیع الاول 35 ھ بروز سہ شنبہ ( ملفوظ 71 ) مرید کرنے میں مشر کا نہ طریق : فرمایا کہ کانپوری کے قریب صفی پور ایک مقام ہے وہاں کسی بزرگ کا مزار ہے ایک صاحب وہاں لوگوں کو اس طور پر مرید کرتے تھے کہ جب کوئی مرید ہونے کو آتا ہے تو ان کا کوئی خادم اس شخص کو اول اس مزار پر لے جاتا اور کہتا کہ اس قبر کو سجدہ کرو اگر اس نے سجدہ کرلیا تب تو وہ مقبول سمجھاجاتا ہے اورجو سجدہ نہ کیا تو مردود سمجھا جاتا ہے اور اس سے کہہ