ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 694 ) عبد ہونے کا تقاضا : فرمایا کہ عبد کا کام یہ ہے کہ جس حال میں رکھیں رہو ۔ ہاتھی پر چڑھاویں چڑھو اور جو گدھے کے پیروں میں روندا ویں تو ویسے ہی رہو ۔ ( ملفوظ 695 ) واپس کیے ہوئے ہدئیے کی طلب : فرمایا کہ اصم ایک بزرگ تھے ۔ سنا ہے کہ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں کچھ نذر پیش کی ۔ اس کے مال میں شبہ تھا ۔ آپ نے عزر فرمادیا ۔ اس نے پھر کہا ۔ آپ نے لے لیا ۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیا بات تھی ۔ فرمایا کہ نہ لینے میں اس کی ذلت تھی اور لے لینے میں میری ذلت تھی اور اس کی عزت تھی ۔ میں نے اس کی عزت کو اپنی عزت پر اختیار کیا لے لیا کہ اس کی بےعزتی نہ ہو ۔ پھر فرمایا کہ لوگوں نے دنیا کو مال ہی میں منحصر سمجھ رکھا ہے ۔ بعض مرتبہ طاعات دنیا ہوجاتے ہیں ۔ ذوق سلیم سے یہ بات معلوم ہوسکتی ہے ۔ پھر فرمایا کہ کبھی تکبر بصورت تواضع بھی ہوتا ہے اور علامت اس کی یہ ہے اور علامت اس کی یہ ہے کہ جو تواضع بقصد تکبر ہوتی ہے اس کے بعد فخر ہوتا ہے اور اس تواضع کے بعد اگر کوئی تعظیم نہ کرے برا مانتا ہے اور جو تواضع بقصد تواضع ہو اس میں خوف ہوتا ہے اور کسی کی تعظیم نہ کرنے سے اپنے کو اس عدم تعظیم ہی کا مستحق سمجھتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک حکیم صاحب ہمارے دوست ہیں ان کی کسی شخص نے دعوت کی انہوں نے عزر کردیا ۔ پھر سوچا کہ اگر بجائے اس کے فلاں دولتمند دعوت کرتا تو آیا اس وقت بھی یہی عزر کیا جاتا ۔ معلوم ہوا کہ نہ کیا جاتا ۔ بس متنبہ ہوا ۔ ان صاحب نے طالب علموں کی بھی دعوت کی تھی ۔ حکیم صاحب نے اس کا یہ تدارک کیا کہ طالب علموں کے ساتھ خود چل دئیے ۔ پھر خیال ہوا کہ نہ معلوم اس طرح بغیر بلائے جانا جائز بھی ہے یانہیں ۔ اس کے بعد خود یہ خیال ہوا کہ اگر میں جاؤنگا تو وہ خوش ہوگا اور ناراض نہ ہوگا ۔ یہ خیال کرکے چلے گئے ۔ اس کے بعد حضرت والا نے فرمایا کہ والذین جاھد وا فینا لنھد ینھم الخ اگر آدمی خیال رکھے تو اللہ پاک مدد فرماتے ہیں بزرگوں نے بعض ہدیوں کو واپس کرکے پھر خود مانگا ہے ۔ ( ملفوظ 696 ) نفس پر آرہ چلانا : فرمایا کہ ایک بزرگ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور بیعت کی درخواست کی ۔ ان بزرگ نے دریافت فرمایا کہ تیرے پاس کچھ مال بھی ہے انہوں نے عرض کیا کہ ہاں