ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 382 ) خوش قسمتی اور بد قسمتی کا معیار : فرمایا کہ لکھنو کے ایک بزرگ نہایت حسین اور خوش مزاج تھے اور بی بی نہایت بد صورت اور بد مزاج تھیں ایک دن بی بی سے کہنے لگے کہ تو بڑی بد قسمت ہے کہ اتنی دور، دور سے لوگ فائدہ اٹھانے آتے ہیں اور تو گھر میں موجود ہے اور کچھ نفع حاصل نہیں کرتی ۔انہوں نے جواب دیا کہ میں نہایت خوش قسمت ہوں کہ جو ایسا خوش مزاج خاوند ملا اور تمہاری قسمت پھوٹی ہے کہ جو ایسی بد خصلت بی بی ملی ۔ ( ملفوظ 383 ) انسان اور فرشتوں دونوں کا تسلط : ایک صاحب حضرت والا کے کچھ ملفوظات لکھ رہے تھے ان سے ہنس کر فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ کسی پر تو فرشتے دونوں مسلط ہیں اور کسی پر تو صف خفیہ پولیس تعینات ہے اور مجھ پر خفیہ پولیس اور ظاہر پولیس دونوں تعینات ہیں ۔ ( ملفوظ 384 ) حضرت مرزا صاحب کی زوجہ محترمہ کا مزاج : فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک ولایتی کو حضرت مرزا جان جاناں رحمتہ اللہ علیہ نے بی بی صاحبہ کی مزاج پرسی کے لئے دروازہ ہر بیھجا وہ واہی تباہی باتیں حضرت کی شان میں کہنے لگیں ۔ ولایتی بہت بگڑے اور چھرا مارنے کو تیار ہوگئے کہ ہمارے پیر کو ایسی باتیں کیوں کہیں ۔ پھر خیال آیا کہ پیرانی ہیں ایسانہ کرنا چاہیئے ۔ غصہ میں آکر بیٹھ گئے مرزا صاحب نے دریافت فرمایا کیا ہوا کہنے لگے کہ حضرت کا ادب ہے ورنہ قتل کردیتا ۔ فرمایا بھائی وہ ہماری محسن ہیں یہ انہیں کی وجہ سے ہمارا درجہ ہے کہ مجاہدہ کرتے ہیں ان کی باتوں پر ہم صبر کرتے ہیں اور ثواب ملتا ہے ۔ ( ملفوظ 385 ) دعویٰ کا فوری جواب : فرمایا کہ سعید ابن المسیب رحمت اللہ تابعی ایک روز کہہ رہے تھے کہ میری تکبیر تحریمہ اتنے برس سے قضا نہیں ہوئی یہ کہہ کر اٹھے تھے کہ مسجد میں جاکر دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ کر نکل رہے ہیں اللہ تعالٰی نے فورا ہی دعوٰی کا جواب دیا ۔