ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
15 شعبان المعظم 1335ھ بروز یکشنبہ (ملفوظ 743) پیر کے مدرسہ میں چندہ دینے سے نیت : فرمایا کہ ایک شخص نے جو کہ ایک موضع کے رہنے والے ہیں جو کہ پانی پت کے قریب ہے 15 روپیہ مجھے دیئے کہ یہ مدرسے کیلئے ہیں ۔ میں نے پوچھا کہ تمہارے قریب کوئی مدرسہ نہیں ہے جس میں یہ روپیہ صرف کیے جاویں ۔ انہوں نے کہا کہ ہے میں نے کہا کہ پھر یہاں کیوں لائے وہ خاموش رہے ۔ میں نے کہا میرا خیال یہ ہے کہ یہاں اس لیے لائے کہ جس سے پیر بھی خوش ہوں ۔ کہنے لگے کہ ہے تو یہی ۔ میں نے کہا یہ شریعت میں ریاء ہے اور طریقت میں شرک ہے پھر ان بیچاروں نے توبہ کی اور کہا کہ میں نے اس نیت سے توبہ کرلی ہے ۔ اب روپیہ لے لو اس پر فرمایا کہ چونکہ وہ ان پڑھ تھے اس لیے اقرار کرلیا اور جو مولوی صاحب ہوتے تو کہہ دیتے کہ دو مصالح کا جمع کرنا کیا جائز نہیں ہے اکثر اموات بزرگوں کے ساتھ ثواب پہنچانے کے بارے میں یہی معاملہ کرتے ہیں کہ وہ خوش ہوکر مدد فرما دیں گے ۔ حالانکہ یہ عقلا بھی ناپسند ہے ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص کسی کے پاس تحفہ محض محبت سے بھیجے تب تو قدر ہوگی ۔ لیکن اگر سفارش کرانے کی غرض سے بھیجے تو ظاہر ہے کہ اس صورت میں وہ قدر نہ رہے گی ۔ اسی طرح ثواب پہنچانا ہو بے غرض پہنچائے ۔ ۔مولوی غوث علی شاہ صاحب کے پاس کسی نے دس روپے اپنے بھائی کی معرفت ہدیہ بھجیے اور اس کی رسید منگائی ۔ فرمایا کہ رشوت کی رسید نہیں ہوا کرتی ۔ لہذا اگر بغیر رسید کے دو تو دے دو ورنہ اپنے روپیہ لے لو ۔ اس نے کہا کہ رشوت کیسی ۔ جواب دیا کہ مطلب کیلئے دیتے ہو ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ اگر کوئی بزرگوں کے کمال کو نہیں سمجھتا دنیوی مطلب کے خیال سے دیتا ہے تو وہ واقعی رشوت ہے ۔ بزرگوں کے کمالات کو سمجھنا اور ان کا اتباع اور خدمت کرنا چاہیے ۔ (ملفوظ 744) محض کی مشق کا نام نسبت نہیں ہے : فرمایا کہ کسی شہر میں ایک طالب علم سے کسی نے پوچھا کہ میاں آج کل کس فکر میں ہو کہا کہ یہاں کی شاہزادی سے نکاح کرنے فکر میں ہوں ۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ کچھ کامیابی ہوئی ۔ جواب دیا کہ نصف سامان تو ہوگیا ہے اور نصف باقی ہے ۔ انہوں نے پوچھا وہ سامان کیا ہے کہا کہ میں تو راضی ہوں اور وہ راضی نہیں ۔ اسی طرح بعض لوگ بدوں طاعت