ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
حضرت حاجی صاحب رحمت اللہ کی تقریر مجمل ہوتی تھی لوگوں کو شبہات ہوتے تھے حضرت سے جب دریافت کرتے تھے حضرت فرمادیتے تھے کہ بھائی فلاں شخص سے سمجھ لینا مگر وہ لوگ بوجہ کبر کے دوسروں سے سمجھتے نہ تھے اس لیے وہ شہبات دل کے دل ہی میں رہتے تھے پھر وہی غلط باتیں یہاں آکر بیان کرتے تھے کہ حضرت یوں فرماتے تھے اور یوں فرماتے تھے بس اس وجہ سے مولانا گنگوی رحمت اللہ ہی نے یہ فرمایا کہ ایسے لوگ ایمان مکہ ہی چھوڑ آتے ہیں ۔ 21 ربیع الثانی 1335 ھ بروز چہارم شنبہ ( ملفوظ 248 ) احسان بےجا : ایک صاحب نے خط میں لکھا تھا کہ فلاں صاحب جوکہ الامداد کے خریدار ہیں حضرت والا نے جواب تحریرفرمایا کہ خریداری کا لفظ شبہ میں ڈالتا ہے کہ شاید رسالہ کی خیریداری کا مجھ پر کچھ احسان ہے تووجہ احسان کیا ۔ ( ملفوظ 249 ) دنیادار اور دینداری کی سوچ کس طرح ہو ؟ فرمایا کہ اگر دنیا دار تھوڑا سا بھی دین کی طرف متوجہ ہو تو غنیمت ہے اور اگر دیندار تھوڑا سا بھی دنیا کی طرف متوجہ ہو تو رنج ہوتا ہے ۔ ( ملفوظ 250 ) فقراء دوزخی اور امراء جنتی : فرمایا کہ ماموں صاحب فرماتے ہیں حیدر آباد کے فقراہ تو دوزخی اور امراء جنتی ہیں ۔ فقراء تو امراء سے دنیا حاصل کرتے ہیں اور امراء فقراہ سے دین حاصل کرتے ہیں وہاں کے امراء بیچارے بہت ہی سلیم الطبیع ہیں جب میں وہاں گیا تھا تو بڑے بڑے لوگ بیچارے ہاتھ جوڑ کر سامنے کھڑے ہوتے تھے اگر کوئی اصلاح کرنے والا ہو تو بہت آسانی سے ان کی اصلاح ہوسکتی ہے وہ لوگ پیروں کی حد درجہ کی بلکہ حد سے بھی زیادہ اطاعت کرتے ہیں ۔ 22 ربیع الثانی 1335 ھ بروز پنجشنبہ ( ملفوظ 251 ) ایک ہی خط میں متعدد مضامین ٹھونسنا : فرمایا کہ ایک ہی خط میں لوگ ہر قسم کے مضامین ٹھونس دیتے ہیں ہم تو جب جانیں