ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
دریافت فرمایا کہ تم نے اس کا ذکر مولوی صاحب سے تو نہیں کیا وہ خاموش ہوئے فرمایا کہ آپ نے مولوی صاحب کو خط دکھلا دیا حالانکہ میں نے منع کردیا تھا ان صاحب نے عرض کیا کہ ان مولوی صاحب کے پاس اور بھی خط شکایت کے آچکے ہیں ۔ فرمایا کہ آپ کے خط دکھلا نے سے اور رنج مولوی صاحب کو زیادہ ہی تو ہوا ۔ افسوس ہے جب میں نے منع کردیاتھا تو پھر آپ نے کیون دکھلا یا ۔ نہ معلوم آپ نے کیا تاویل کرلی یہ تو معصیت ہے یہ خط میرے پاس امانت تھا میں نے آپ کی سپرد امانتا کیا آپ نے خیانت کی دوسروں کو دکھلایا آپ کو بلا اجازت میری یا اپنے والد صاحب کی نہ دکھلانا چاہئے تھا اگر دکھلا نا ہی تھا تو مجھ سے اجازت لے لیتے اور پھر مجھ سے ذکر بھی نہیں کیا کہ میں نے دکھلا دیا ہے اگر میں نہ پوچھتا تو آپ ذکر بھی نہ کرتے یہ آپ نے مجھے دھوکہ دیا میں یہی سمجھتاکہ آپ نے دکھلایا ہوگا علاوہ ازیں یہ ان حقوق کے بھی خلاف ہے جو کہ میرے آپ پر ہیں آئندہ آپ پر کسی بات کا کیا بھروسہ کیا جاسکتا ہے آپ کا اعتبار جاتا رہا ہم تو آپ کی بزرگی کے قائل تھے مگر اب آپکی یہ خوبیاں ظاہر ہوتی جاتی ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ ابھی آپ کے اخلاق کے درستی نہیں ہوئی کیا صرف تحجد پڑھنا اور تسبح ہلانا ہی ضروری اور کافی ہے یہ امور شریعت کے خلاف نہیں ہیں اور ان پر عمل کرنا ضروری نہیں ۔ پھر فرمایا کہ کچھ سمجھ میں آیایا نہیں انہوں نے عرض کیا کہ خوب سمجھ میں آگیا پھر فرمایا کہ خبردار جو ائندہ کبھی کہنے کے خلاف کوئی کام کیا جاؤ اپنی اور میری دونوں تحریریں بھی مولوی صاحب کو سکھلا دو جبکہ کل خط کو تم نے دکھلا ہی دیا ۔ ہمارے پیٹ میں نہ معلوم کس کس کی اور کیسی کیسی بھلی بری باتیں پڑی ہیں مگر کیا مجال کہ جو کبھی ان کا اظہار ہو آپ سے ذرا سی بات کا ضبط نہ ہو سکا جھٹ جاکر خط دکھلا دیا حضرت والا نے ان کے والد صاحب کو خط میں تحریر فرمایا تھا آپکے تمام خیالات کا مدار شبہات پر ہے ۔ مسلمان سے حسن ظن رکھنا چاہئے جو مضمون آپ کی تسلی کے لئے آپ کے لڑکے نے لکھا ہے فلاں مولوی صاحب بھی اس کے خلاف نہیں ہیں پھر ان صاحب نے اسی دن بعد ظہر ایک پرچہ معذرت کا لکھ کردیا اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مجھے اس بات کا سخت صدمہ ہے کہ میں نے آپ کی حکم کے خلاف کیا اس پر حضرت والا نے جواب تحریر فرمایا کہ آپ کس وہم میں پڑگئے ہیں ۔ واللہ میرا دل آپ کی طرف سے بلکل صاف ہے ۔ فائدہ : حضرت کی مشقت و محبت جو مریدوں کے حال پر ہے اس کا کچھ اندازہ اس