ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہوتی ۔ اسی طرح بعض اعلٰی درجہ کے شیخ ہوتے ہیں مگر ان سے دوسروں کو نفع نہیں ہوتا اور بعضوں کا ایسا نفع ہوتا ہے کہ خود ان کو بھی خبر نہیں ہوتی ۔ مولانا شہید نے غالبا منصب امامت میں لکھا ہے کہ بعض بزرگوں کے برکات اس قسم کے ہوتے ہیں جیسے آفتاب کے انوار آفتاب کو خبر بھی نہیں ہوتی اور روشنی تمام عالم کو پہنچتی رہتی ہے ۔ اسی طرح بعض بزرگوں کا نفع دور تک پہنچتا ہے پھر اس کا ذکر ہوا کہ شیوخ جو اجازت بیعت و تلقین کی مرحمت فرماتے ہیں تو کیا یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ اس شخص سے نفع پہنچے گا ۔ فرمایا کہ ہاں خدا تعالٰے قلب میں ڈال دیتے ہیں کہ اس شخص سے امید نفع کی ہے اس کو اجازت دے دینی چاہیے ۔ یہ گوالہام ہوتا ہے چونکہ اسے اطمینان ہے اس لیے اس کو اس الہام پر عمل کرنا چاہیے ۔ ( ملفوظ 547 ) پیر کے تصور سے پیر کا نظر آنا : فرمایا کہ سید صاحب کے ایک مرید نے کہا کہ میں نے فلاں جگہ دیکھا کہ آپ نے مجھے رستہ دکھایا ۔ بس حضرت نے پکار کر سب سے کہا کہ دیکھوں بھائی یہ شخص یہ حکایت بیان کرتا ہے میں تمہیں آگاہ کرتا ہوں کہ مجھ کو اس واقعہ کی اطلاع بھی نہیں ۔ میں وہاں ہرگز نہ تھا ۔ پھر ہمارے حضرت والا نے فرمایا کہ خدا تعالٰے نے کوئی لطیفہ غیبیہ متثل کرکے بھیج دیا ہوگا ۔ اس سے اس شخص کو ہدایت ہوگئی ہوگی ۔ بعض اوقات پیر تصور کرتے کرتے بھی پیر نظر آنے لگتا ہے اور عقیدہ خراب ہوجاتا ہے ۔ ( ملفوظ 548 ) لطائف کا شغل حجاب ہے : فرمایا کہ یہ تمنا تو اپنے متعلقین کے لیے سب ہی بزرگوں کو ہوتی ہے کہ خدا کرے ان کو بھی خدا کا خوف پیدا ہوجاوے ۔ خدا کی محبت پیدا ہوجاوے ۔ لیکن اس میں جو تصرف کو پسند نہیں کرتے ان میں یہ نہیں ہوتا کہ میرے قلب سے منتقل ہوکر پہنچ جاوے ۔ پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے یہاں حلقہ جب تھانہ بھون میں تشریف رکھتے تھے جب تو کبھی کبھی ہوتا تھا اور وہاں یعنی مکہ معظمہ میں بالکل نہیں ہوتا تھا پھر فرمایا کہ ہمارے حضرت کا نہایت پاکیزہ مشرب تھا ۔ حضرت لطائف کا شغل بھی پسند نہیں کوتے تھے یہ فرماتے تھے کہ یہ حجاب ہے ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بعض معترضین چشتیوں کو بدعتی کہتے ہیں حالانکہ ان کے یہاں بعض باریک بدعتیں مثل التزام شیخ وغیرہ رائج ہیں ۔