ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 160 ) چپراسی نے شعر کی تصیح کی : کسی صاحب نے خط میں یہ شعر تحریر فرمایا تھا ۔ مجھے آباد کرتا ہے مجھے برباد کرتا ہے خدایا دین و دنیا میں کرم تیرا ستم میرا مگر ستم میرا میں لفظ میرا ، ایسا گڑ بڑ لکھا تھا کہ وہ بھی تیرا پڑھنے میں ایا اس سے شعر کا مضمون نہایت سخت اور خلاف شرع ہو گیا حضرت والا نے شعر سنایا تو خواجہ عزیز الحسن صاحب ڈپٹی انسپکڑ مدارس قسمت میر ٹھ کے چپراسی نے جو کہ پڑھے لکھے تھے ( اس وقت خواجہ صاحب اور ان کے چپراسی اسی حضرت کی خدمت میں حاضر تھے ) عرض کیا کہ غلطی سے ستم تیرا ،، لکھا گیا ہے اصل میں یوں ہے ۔ خدایا دین ودنیا میں کرم تیرا ستم میرا پھر حضرت والا نے غور فرما کر ارشاد فرمایا کہ اوہو ستم کے نقطے میرا پر پہنچ گئے ہیں اس وجہ سے میرا کا تیرا پڑھا گیا ( کچھ لکھا بھی برا ہوگا جامع ) واقعی ستم میرا ہے پھر فرمایا کہ شاعر بیباک تو ہوتے ہیں میں نے تو یہی خیال کیا کہ کیا بعید ہے کہ ایسا ہی لکھ دیا ہو تو اور مجھے بہت ناگوار ہوا تھا مگر خیر درست ہوگیا چونکہ خواجہ صاحب خود بھی شاعر ہیں اور ان کے چپراسی صاحب نے شعر کی غلطی کی درستی کی اس لیے حضرت والا نے فرمایا کہ قاضی کے گھر کے چوہے بھی قاضی ہوتے ہیں ۔ ( ملفوظ 161 ) لڑکی کے جیٹھ سے نکاح : حضرت والا بعد نماز جمعہ خانقاہ کو تشریف لا رہے ہیں راستہ میں ایک صاحب نے ایک مسئلہ بیان کیا ارشاد فرمایا کہ خانقاہ میں پہنچ کر بیان کیجئے وہاں جواب دیا جائے گا چنانچہ خانقاہ پہنچ کر اجازت بیان کرنے کی فرمائی ان صاحب نے کچھ بیان کرنے میں گڑبڑ کی ۔ خلاصہ مسئلہ کا یہ تھا کہ ایک عورت اپنی لڑکی کے جیٹھ سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو جائز ہے یا نہ جائز حضرت والا کی سمجھ میں یہ آیاکہ وہ عورت اپنے جیۓھ سے نکاح کرنا چاہےی ہے کیونکہ سائل نے صاف صاف بیان نہیں کیا تھا حضرت نے جو کچھ مسئلہ کا مطلب سمجھا تھا اس کی وجہ سے دریافت فرمایا کہ اس میں شبہ کی کیا بات ہے سب جانتے ہیں کہ جیٹھ سے نکاح جائز ہے یہ تو عام طورپر شائع ہے اس میں شبہ کیوں پیدا ہوا تب سائل اور حاضرین نے بیان کیا کہ