ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
3 جمادی الا آخر 1335ھ بروز چہار شنبہ (ملفوظ 396) طالب کی دل شوئی کی ضرورت ہے نہ کہ دل جوئی کی: ایک صاحب جوکہ لباس بہت زینت کا پہنے ہوئے تھے انہوں نے حضرت والا کو بعد ظہر پرچہ دیا جس میں اپنے وظائف کا حال لکھا تھا فرمایا کہ گنگاپار کی طرف زینت بہت ہے ۔ وہاں کے بعض مقتداء ومشائخ اہل سنت بھی زینت میں مبتلا ہیں جب آپ کا قلب اس میں مشغول ہے تو پھر اللہ کی یاد کی کہاں گنجائش ہے ان وظائف سے کچھ نفع نہ ہوگا ۔ ایسی حالت میں طالبان دنیا و طالب حق میں کیا فرق ہوا ۔ عورت کے لیے زینت مناسب ہے مردوں کو ہر گز ایسی زینت مناسب نہیں آپ میرے پھندے میں کیوں پھنستے ہیں ۔ میں تو آزاد آدمی ہوں رسوم کی جڑ سے اکھاڑتا ہوں چاہے وہ علماء کی رسوم ہوں ۔ یا مشائخ کی ہوں میں طالب کی دل جوئی نہیں کرتا کیونکہ اس کی تو دل شوئی کی ضرورت ہے نہ کہ دلجوئی کی ۔ 4 جمادی الاآخر 35 ھ بروز پنجشنبہ (ملفوظ 397) مجذوب کے قلب کی بات : فرمایا اشرف علی اور اکبر علی نام ایک مجذوب صاحب کے رکھے ہوئے ہیں مجذوبوں کے قلب میں تو جوبات آتی ہے وہ ٹھیک ہی ہوتی ہے چنانچہ یہ دونوں نام اصابہ میں بھی نکلے میں اس غرض سے اس میں دیکھا تھا کہ دیکھیں صحابہ میں سے بھی کسی کے یہ نام تھے یا نہیں ۔ (ملفوظ 398) ھیت کی وجہ سے خاموشی : ایک حافظ صاحب سے بطور مزاج کے دروان در مثنوی میں فرمایا کہ آپ استادوں سے پڑھانے میں بہت بولتے ہیں اور یہاں آٌپ چپ بیٹھے ہی اسی طرح سبق پڑھتے