ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
میں کیا نقص ہے تو اس کا یہ سوال کہاں تک مناسب ہوگا یا یوں سمجھئے کہ آپ کے یہاں ایک ملازم آیا اور اس نے پہلے آقا کی شکایت کی کہ وہ میرے اوپر زیادتی کرتے ہیں اور آپ مجھے ملازم رکھ لیجئے ۔ آپ نے رکھ لیا اور کام بتلا دیا اور آپ نے اس ملازم کے ساتھ بدمعاملگی بھی نہیں کی اب وہ ملازم آپ سے یہ پوچھے کہ صاحب میرے پہلے آقا میں کیا خرابی تھی تو فرمایئے کہ آپ اس کو کیا جواب دیں گے یہی جواب دیں گے کہ بھائی تو آیا کیوں تھا انہیں کے پاس رہتا ہوتا ۔ اور ذرا غور کیجئے کہ آپ کو اس کا یہ سوال کیسا ناگوار ہوگا توآپ کا دل تو دل ہے اور دوسرے لوگ مٹی اور پتھر کے ہیں انہیں جو چاہا سوکہہ دیا مجھے اس سوال کی ناگواری نہیں مگر یہ سوال قبل بیعت کرنے کا تھا آپ کیا سمجھ کر بیعت ہوئے تھے ۔ اس پر خان صاحب نے جواب دیا کہ مجھے ابھی تک یکسوئی نہیں اگر یکسوئی ہوئی تو مجھے آپ کی طرف رجوع کرنے کی کیا ضرورت تھی اس پر میں نے جواب دیا کہ یکسوئی کیلئے رجوع نہیں ہوا کرتے وہ تو قبل رجوع ہونا چاہیے پھر رجوع کے بعد تفصیل طریق کیلئے شیخ کی حاجت ہوتی ہے پس رجوع کی غرض کی یہ تفصیل ہوتی ہے نہ کہ تحصیل یکسوئی اس کی مثال جیسے کوئی شخص کسی تجربہ کار سے مشورہ کرے کہ میں تجارت کروں یازراعت اس نے جواب دیا کہ تمہارے لیے تجارت مناسب ہے یہ پوچھ کر تجارت شروع کردی اب اس کے بعد بھی کسی ماہر سے اس کو تجارت کے اصول پوچھنے پڑیں گے آپ کیلئے ضروری ہے کہ یہاں ایک مہینہ قیام کریں اور امیرانہ شان سے نہ رہیں اس رتھ کو گھر چھوڑیں اور حجرہ قبول کریں ۔ غریبوں کا سا کھانا ملے گا میرے پاس بیٹھا کریں اور بولنے کی بلکل اجازت نہیں آپ کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو بلکل مناسبت ہی نہیں آپ کی شفاکا یہ طریق ہے اگر آپ سے یہ نہیں ہوسکتا تو میں آپ کو آزاد کرتا ہوں اپ مجھے آزاد کیجئے ۔ اس کے بعد میں آپ سے کسی بات کو نہ کہوں گا آپ جانیں آپ کا خدا جانے اس پر خان صاحب نے جواب دیا کہ آپ خفانہ ہوں مجھے یہ خبر نہ تھی کہ یہاں فاضل ہوکر آنا چاہیے حضرت والا نے فرمایا کہ آپ کی طبیعت سے موافقت کی امید نہیں ہم میں اور آُپ میں موافقت نہ ہوگی میں اسی وجہ سے بیعت میں جلدی نہیں کرتا میں تجربہ کرچکا ہوں کہ جب کبھی میں نے اپنے دوستوں کی رائے پر بیعت کے بارہ میں عمل کیا تب ہی کچھ نہ کچھ قصہ پیش آیا مرید تو ایسا ہونا چاہیے کہ اگر پیر ہاتھ پکڑ کر اس کے جوتے بھی لگائے تو وہ کہے کہ میں حاضر