ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
کسی قسم کا خصوصیت کا برتاؤ جیسا کہ آپ کا خیال ہےمیری طرف سے نہیں ہوگا میرے دل میں کینہ نہیں ہے ۔ کفر است در طریقت ماکینہ داشتن آئین ماست سینہ چوں آئینہ داشتن ایک مرتبہ میں نے ایک بہت ہی قوی علاقہ دارے سے کہہ دیا تھا کہ جب تک تمہارے یہ خیالات نہ بدلیں گے میں تم سے بلکل ملنا نہیں چاہتا اگر مجھے خدا نخواستہ حضرت حاجی صاحب سے سوء اعتقاد ہوجائے تو میں علی الاعلان بیعت توڑدوں خدا کیلئے تعلق ہے نہ کہ دنیا کیلئے وہ شخص بڑا مکار ہے اور دغاباز ہے جو دنیا کیلئے تعلق رکھے اگر کوئی مجھ سے تعلق چھوڑ دے تو بڑٰی خوشی ہوتی ہے اور جگہ تو یہ بناء سے رنج کی اورمیرے نزدیک یہ خوشی کی بناء ہے ۔ حضرت حاجی صاحب کی جوتیوں کے طفیل سے یہ مذاج ہے پھر فرمایا کہ اگر کسی کو تڑپ کی محبت ہوتو اس کو طریقے بھی راضی کرنے کے سوجھ جاتے ہیں چنانچہ ایک بزرگ اپنے مرید سے ناراض ہوئے بہت طریقے اس پیچارے نے راضی کرنے کے اختیار کئے مگر وہ راضی نہ ہوئے اسے معلوم ہوا کہ پیر کو بندروں کے تماشے کا شوق ہے بس یہ سن کر قلندروں کے پاس گیا اور بندر نچانے کا کام سیکھا پھر سیکھ کر مع بندروں کے ان بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عجیب وغریب تماشے کیے وہ بزرگ ان تماشوں سے بہت خوش ہوئے جب خوش پایا تو انعام کا وعدہ لے لیا جب وعدہ کرلیا اس وقت ظاہر کیا کہ میں حضور کا فلاں خادم حضور کے راضی کرنے کیلئے یہ سب بھیس بھرا ہے میری خطا معاف کردیجیئے چنانچہ انہوں نے خوش ہوکر خطا معاف کردی ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ دو شخصوں سے میرا دل نہیں ملتا متکبر سے اور چالاک سے ایک شخص مجھ سے بیعت تھے ان سے میں نے علاقہ قطع کیا ان کی ایک بات سے میں خوش ہواکہ مگر انہوں نے جلد ہی اس خوشی کو بدل دیا وہ یہ سمجھے کہ یہ دل میں خوش نہیں ہیں صرف ظاہر میں خوشی کا اظہار کر رہے ہیں مجھ سے کہنے لگے کہ اگر میں اور جگہ بیعت ہوجاؤں تو میرے لیے بد دعا تونہ کریں گے میں نے کہا کہ مجھے تم نے منافق سمجھا جو میرے اوپر یہ احتمال کیا پھر میں ان کے ساتھ سختی سے پیش آیا اور مین نے کہا کہ مولانا آپ کے علم کا خیال