(الموضوعات لابن الجوزی)
’’کبھی حدیث کی سند کے تمام راوی ثقہ ہوتے ہیں لیکن حدیث موضوع ہوتی ہے‘‘
توضیح الافکار(۱؍۱۹۳) میں لکھا ہے کہ جو حدیث سند کے لحاظ سے صحیح ہو ضروری نہیں کہ اس کا متن بھی صحیح ہو۔ (موضوع اور ضعیف احادیث کے محرکات و برگ بار)
متن حدیث میں وضع کی علامتوں میں سے چند یہ ہیں :
٭کسی روایت میں ایسی بے تکی باتیں ہوں کہ ایسی باتیں کوئی نبی نہیں کر سکتا، جیسے۔۔۔
من قال لا الہ الا اللہ خلق اللہ من الکلمۃ طائرا لہ سبعون الف لسان لکل لسان سبعون الف لغۃ یسغفرون اللہ لہ۔
( الاسرار المرفوعۃ ۴۰۶)
’’جس نے لا الہ الا اللہ کہاتو اس کلمہ سے اللہ تعالی ایک پرندہ پیدا فرماتے ہیں جس کی ستر ہزار زبانیں ہوتی ہیں ، ہر زبان کے لئے ستر ہزار طرح کی بولیاں ہوتی ہیں وہ اس پڑھنے والے کے لئے استغفار کرتی ہیں‘‘۔
٭جو حدیث ایسی ہو کہ اس کے معنی کی رکاکت وقار نبوی کے خلاف ہو یا اس میں ایسا مضمون ہو کہ اس پر تمسخر کیاجائے، جیسے
ان للہ ملکا من حجارۃ یقال لہ عمارۃ ینزل علی حمار من حجارۃ کل یوم فیسعر الاسعار۔ (الاسرار المرفوعۃ ۴۴۲)
’’اللہ تعالی کا ایک پتھر کا بنا ہوا فرشتہ ہے جس کو عمارہ کہا جاتا ہے ، وہ ہر روز پتھر کے