اور راویوں کی تفتیش کرنا شروع کیا ، اور کسی کی پرواہ کئے بغیرکذابوں کی روایات سے لوگوں کو آگاہ کردیا، اور کذابوں تک رسائی حاصل کرنے میں بھی اللہ کی خصوصی مدد شامل رہی، چنانچہ حضرت سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں
ما ستر اللہ احدا بکذب فی الحدیث۔
’’حدیث میں جھوٹ بولنے پر اللہ نے کسی کی پردہ پوشی نہیں کی‘‘
حضرت عبد الرحمن بن مہدی ؒ فرماتے ہیں:
لو ان رجلا ھم ان یکذب فی الحدیث لاسقطہ اللہ۔
’’اگر کوئی آدمی حدیث میں جھوٹ بولنے کا ارادہ بھی کرے گا اللہ اسے رسوا و ذلیل کرکے رکھ دے گا‘‘
حضرت ابن مبارک ؒ فرماتے ہیں
لو ھم رجلا فی السحر ان یکذب فی الحدیث لاصبح والناس یقولون: فلان کذاب۔(شرح التبصرہ والتذکرہ)
’’اگر کوئی شخص بوقت سحر بھی حدیث میں جھوٹ بولنے کا ارادہ کرے گا تو وہ اس حال میں صبح کرے گا کہ لوگ کی زبان پر یہ بات ہوگی کہ فلاں آدمی کذاب ہے‘‘
نیز کتنی موضوع احادیث کو اللہ نے نیست و نابود کردیا، اور لوگوں کے ذہنوں سے بھی ان کا صفایا کردیا، حضرت قاسم بن محمد ؒ فرماتے ہیں:
ان اللہ تعالی اعاننا علی الکذابین بالنسیان۔
(شرح التبصرہ والتذکرہ للعراقی (دار الکتب العلمیۃ)۱/۳۱۰)