علماء کو بے مثال قوت حافظہ اور اعلی ذہانت و فطانت سے نوازا جن کی قوت یاد داشت کی کہانیاں سن کر عام آدمی کے لئے تصدیق کرنا مشکل ہوجاتا ہے، ان حضرات کا یہ حال تھا کہ ہزاروں نہیں لاکھوں احادیث نوک زبان رہتی تھیں۔
پھر ان کے قلوب میںاحادیث نبویہ کو حاصل کرنے کا شوق بیدار کیا ، اور یہ شوق ایک جنون کی حد تک بڑھ گیا، چنانچہ محدثین کی زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں طلب حدیث کی راہ میں کتنی مشقتیں اور مجاہدات برداشت کئے ہیں،کتنے لوگ ایسے تھے کہ جن کامشغلہ بچپن سے لے کر موت تک بس رات دن حدیث کا پڑھنا پڑھانا تھا، وہ حدیث جاننے کے لئے زمان و مکان کی قیود سے بے پرواہ تھے، نہ زمانہ اور وقت دیکھا ، اور نہ طویل مسافت مانع سفر بنی،معلوم ہوتا کہ سینکڑوں میل دور کوئی محدث رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہا ہے بس وہاں کا سفر شروع کردیتے، سفر کار، ٹرین یا ہوائی جہاز سے نہیں بلکہ اونٹوں اور گھوڑوں پر، اور اگر تنگ دستی سے یہ سواریاں بھی میسر نہ ہوئیں تووہ حدیث رسول کے دیوانے پیدل ہی جادہ پیمائی شروع کردیتے، اور ملکوں کا سفر پیدل کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ انہوں نے پورے کرۂ ارض کو چھان کے رکھ دیا، نیز طلب حدیث کے لئے انہوں نے اپنی دنیا کی فکر سے غافل ہوگئے ، بلکہ جو کچھ پہلے سے موجود تھا وہ بھی اسی راہ میں خرچ کردیا، کسی نے اپنا گھر فروخت کیا، کسی نے اپنا لباس بیچ دیا، کسی نے میراث میں ملی ہوئی کثیر جائداد اور رقم کو قربان کردیا، الغرض مالک الملک نے دلوں میں شوق کا بحر بیکراںموجزن کردیا، اور ایک ایسی پیاس لگادی کہ ہر منزل پر ہل من مزید کا نعرہ تھا۔
علماء کو من گھڑت احادیث کا پردہ فاش کرنے کے لئے متوجہ کیا، علماء نے روایتوں