ہوجائے‘‘۔
اور جب کوئی بیان کرتا تو بڑے احتیاط سے کانپتے ہوئے لرزتے ہوئے بیان کرتا، ابن سیرینؒ کہتے ہیں کہ :
کَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ اذا حَدّثَ عنْ رَسُوْل اللہ ﷺ فی الایّامِ تَزْبدُ وَجْھُہ وقالَ ھکذَا او نحوہ ھکذَا او نحوہ۔(سنن دارمی ۱/۹۶)
’’ جب ابن مسعودص رسول اللہ ا سے کوئی حدیث بیان کرتے تو آپ کا چہرہ متغیر ہوجاتا اور فرماتے کہ یہ فرمایا یا اس جیسا ، یہ فرمایا یا اس جیسا‘‘ ۔
حضرت انس صکا بھی یہی طرز عمل نقل کیا گیاہے:
کان انسٌ قلیلَ الحدیثِ عَنْ رسولِ اللّٰہِ ﷺ وکانَ اذَا حدَّثَ عنِ النَّبیِّ ﷺ حدیثاً ففرَغَ مِنہُ قالَ او کمَا قَالَ رَسولُ اللّٰہِ ﷺ
(دارمی ۱/۹۶؍؍ المستدرک علی الصحیحین للحاکم)
’’حضرت انس صرسول اللہا سے حدیث کم بیان کیا کرتے تھے اور جب بیان کرتے تو بعد میں او کماقال ﷺ کہہ دیتے‘‘۔
طبرانی نے حضرت عثمان صکے متعلق اور مسند احمد ، نسائی وغیرہ میں حضرت معاویہص کے بارے میں نقل کیا گیاہے کہ وہ کم حدیث نقل کرنے والے تھے ، ایک روایت میںہے کہ حضرت عمر صنے ایک جماعت کو کوفہ روانہ کرتے ہوئے یہ نصیحت کی تھی کہ رسول اللہ اسے روایتیں کم بیان کرنا۔ (دارمی ۱/۹۶)
حافظ جلال الدین سیوطی ؒ نے ’’تحذیر الخواص‘‘ میںاور بھی ایسی روایتیں نقل فرمائی