٭انکم فی زمان الھمتم فیہ العمل و سیأتی قوم یلھمون الجدل۔
ترجمہ : تم ایسے زمانے میں ہو کہ تمہیں عمل کی توفیق دی جاتی ہے، ایک قوم ایسی آئے گی جسے مناظرہ کا خیال غالب رہے گا۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
(الاسرار المرفوعۃ۱۳۰؍؍ المغنی۳۰؍؍تذکرۃ الموضوعات۲۴)
٭من اولی ما اوتیتم الیقین و عزیمۃ الصبر ومن اعطی حظہ منھما لم یبال ما فاتہ من قیام الیل و صیام النھار
ترجمہ : جو چیزیں تمہیں دی گئی ہیں ان میں سب سے بہتر یقین اور صبر کی خصلت ہے،جس کو بھی ان دونوں خصلتوں میں سے حصہ ملا تو وہ قیام لیل اور دن کے نفلی روزوں میں سے کچھ فوت ہوجائے تو اس کی پرواہ نہ کرے ۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، البتہ ایک روایت اس طرح ہے ما انزل اللہ شیئا اقل من الیقین و لا قسم شیئا بین الناس اقل من الحلم (اللہ نے یقین سے کم کوئی چیز نہیں اتاری اور حلم سے کم لوگوں میں کوئی چیز تقسیم نہیں کی)۔
( الاسرار المرفوعۃ ۱۴۸؍؍کشف الخفاء ۱/۲۹۷؍؍ المغنی ۴۴)
٭ان للہ ملکا ینادی کل یوم من خالف سنۃ رسول اللہ ﷺ لم تنلہ شفاعتہ