رزق یافتہ ہیں، وہ زمین پر چلتے ہیں ، اور اللہ تعالی آسمان پر فرشتوں کے سامنے ان پر فخر فرماتے ہیں ، اور ان کے لئے جنت اس طرح مزین ہوتی ہے، جس طرح ام سلمہ رسول اللہاکے لئے سنورتی ہیں ، حضرت ابوبکرصنے عرض کیا کہ یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہیں؟ آپ انے فرمایا کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے، اور اللہ کے لئے دوستی اور دشمنی کرنے والے ہیں، پھر آپ ا نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات جس کے قبضے میں میری جان ہے بیشک ان میں سے ایک بندہ شہداء کے بالا خانوں کے اوپر ایسے ایک بالا خانے میں ہوگا کہ اس کے تین لاکھ دروازے یاقوت اور سرخ زمرد کے ہوں گے ، ان میں ہر دروازے پر نور ہوگا، ان میں ہر ایک آدمی نیچی نگاہوں والی تین لاکھ حوروں سے نکاح کرے گا، جب بھی ان میں سے کسی ایک حورکے پاس جائے گا اور اس کی طرف دیکھے گا تو وہ حورکہے گی کہ کیا تمہیںوہ دن یاد ہے جب تم نے بھلائی کا حکم کیا تھا اور برائی سے روکا تھا ، ، اسی طرح جب بھی وہ کسی حورکی طرف دیکھے گا وہ حور کوئی ایسا موقع یاد دلا ئے گی جس میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا کام کیا تھا۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، اور اس کے مضمون میں بھی نکارت ہے ۔ ( المغنی عن حمل الاسفار۵۸۷)
٭الصدق ینجی والکذب یھلک۔
ترجمہ : سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔
تحقیق : حضرت شیخ یونس صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ : یہ لفظ تلاش کے باوجود اب تک نہیں ملا(یعنی حدیث نہیں البتہ معنی صحیح ہے)۔( نوادر الحدیث ۴۰۵)