مجیب: ان کو گھڑنے والے جاہل صوفیاء ہیںجو اپنی کم علمی اور جہالت کی وجہ سے لوگوں کو عمل پر آمادہ کرنے کے لئے حدیث گھڑنے کو جائز سمجھتے تھے، بلکہ اس کو ثواب کا کام سمجھتے تھے، یا ملحدین اور زنادقہ ہیں جنہوں نے دین کو نقصان پہنچانے کے لئے حدیثیں گھڑیں۔
سائل: پھر ہمارے مشائخ نے ان احادیث کو کیسے قبول کردیا، اور اپنی کتابوں میں انہیں کیسے جگہ دے دی؟
مجیب: اس لئے کہ وہ ہر مومن کے ساتھ حسن ظن رکھتے تھے، ان کا خیال تھا کہ مومن ہرگز نبی ﷺ پر جھوٹ نہیں بول سکتا۔
سائل: بعض صوفیاء نے تو احادیث کی سندیں بھی بیان کی ہیں، پھر ان سند کے ہوتے ہوئے کیسے غیر معتبر کہہ سکتے ہیں؟
مجیب: جس نے سند بیان نہیں کی ہے اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا، اس لئے کہ اس کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان اتنے سارے جنگلات ہیں جن کو عبور کرنے سے پہلے ہی سواریاں سانس توڑ دیتی ہیں، اور جس نے سند کے ساتھ بیان کیا ہے اس کی سند کے رواۃ کی تفتیش کی جائے گی۔ (الآثار المرفوعۃ)