کو سنت کہنا درست نہیں ہے۔
حضرت تھانوی ؒ فرماتے ہیں کہ شروع یا اخیر میں نمک کھانے کے متعلق کوئی ثبوت نظر سے نہیں گذرا ، لہذااس پر استحباب کا حکم نہیں لگا سکتے۔(امداد الفتاوی ۴؍۱۱۳)
فائدہ : اسی طرح بعض لوگ کھانے سے پہلے اور کچھ لوگ کھانے کے بعد میں میٹھی چیز کھانے کو سنت سمجھتے ہیں، عاجز کو ایسی کوئی روایت نہیں ملی ۔
شمائل کبری میں مصنفِ کتاب نے ’’آخر میں میٹھا کھانا‘‘ کے عنوان کے ماتحت تحریر فرمایا ہے:
آخر میں میٹھا کھانا : - حضرت عکراش بن ذویب ؓ فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ا کے ساتھ ثرید کھایا جس میں چربی کی بڑی چکناہٹ تھی ، پھر اسکے بعد کھجور نوش فرمایا ۔
(ترمذی ، ابن ماجہ)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف ؒ کوبھی کوئی ایسی خاص روایت اس باب میں نہیں ملی جس میں حضور ا کی طرف سے اس کی ترغیب ہو یا کسی صحابی نے حضور ا کی رغبت یا اہتمام کا ذکر کیا ہو، مذکورہ حدیث ایک اتفاقی واقعہ ہے ، حضور اکے قصد کا اس میں ذکر نہیں ہے۔
مفتی کمال الدین صاحب دامت برکاتہم لکھتے ہیں : کھانا کھانے سے پہلے یا کھانا کھانے کے بعد میٹھا کھانے کو سنت کہنا یا سمجھنا درست نہیں۔
(کھانے پینے کی حلال و حرام چیزیں - ازمفتی کمال الدین استاذ جامعہ دار العلوم کراچی-)