تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔(المغنی ۱۱۶؍؍السلسلۃ ، رقم۶۹۴۱)
٭کان لا یجلس الیہ احد وھو یصلی الا خفف صلاتہ و اقبل علیہ فقال الک حاجۃ؟ فاذا فرغ من حاجتہ عاد الی صلاتہ۔
ترجمہ : آپ ﷺ کے نماز پڑھنے کی حالت میں کوئی شخص آپ کا انتظار کرنے کے لئے بیٹھتا تو آپ ﷺ نماز کو مختصر کرکے اس کی طرف متوجہ ہوتے ، اور فرماتے: کیا تیری کوئی حاجت ہے؟ پھر جب اس کی حاجت روائی سے فارغ ہو جاتے تو پھر نماز میں مشغول ہوجاتے۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیںہے ۔
( المغنی۶۲۹؍؍تذکرۃ الموضوعات ۳۶؍؍المصنوع ۲۵۹)
٭ اثنتا عشر رکعۃ تصلیھن من لیل او نھار الخ
ترجمہ : دن یا رات میں کسی بھی وقت بارہ رکعتیں پڑھو ، اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھو آخری رکعت میں تشہد کے بعد اللہ کی تعریف کرو اور رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجو، اور سجدے میں سورہ ٔ فاتحہ سات مرتبہ اور آیت الکرسی سات مرتبہ پڑھو ، اوردس مرتبہ یہ کہو لا الہ اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیٔ قدیر ، پھر کہو اللھم بمقاعد العز من عرشک ومنتھی الرحمۃ من کتابک واسمک الاعظم وکلماتک التامۃ، پھر اپنی حاجت اللہ سے مانگو، پھر سجدے سے سر اٹھاکر دائیں بائیں سلام پھیر دو، اور یہ طریقہ بے وقوفوں کو مت سکھانا کہیں کوئی نامناسب