کے پاس سے گذرااور ان کو سلام کیا پھر اگر اسی دن اس کی موت آگئی تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
تحقیق : اس روایت کی سند میں ایک راوی ابوبکر محمد بن عبد اللہ الاشنانی کذاب ہے۔ (التذکرۃ۱۶۴؍؍ تنزیہ الشریعۃ ۲؍۱۱۹؍؍ الفوائد ۲۹۴)
٭من ترک الصلوۃحتی مضی وقتھا ثم قضی عذب فی النار حقبا والحقب ثمانون سنۃ والسنۃ ثلاثمائۃ و ستون یوما ، کل یوم کان مقدارہ الف سنۃ ۔
ترجمہ : جس نے نماز چھوڑی یہاں تک کہ اس کا وقت گذر گیا پھر وقت گذر نے کے بعد قضاکی تو جہنم میں ایک حقب عذاب دیا جائے گا اور ایک حقب اسّی سال کا ہوتا ہے اور سال تین سو ساٹھ دن کا ، ہر دن کی مقدار وہاں ایک ہزار سال کے برابر ہوگی۔
تحقیق : اس روایت کی سند کسی کتاب میں نہیں ملی، صاحب مجالس الابرار نے اس کو بغیر سند اور بغیر حوالے کے ذکر کیا ہے۔
(مجالس الابرار- المجلس الحادی والخمسون- ص۳۲۰)
٭لاصلوۃ الا بحضور القلب۔
ترجمہ : نماز بغیر حضور قلب کے نہیں ہوتی۔
تحقیق : حضرت شیخ یونس صاحب دامت برکاتہم نے تحریر فرماتے ہیں:
لم اقف لہ علی اصل بھذا اللفظ۔