فائدہ : ان مذکورہ بالا اقتباسات کا مطلب یہ ہے کہ خاص اس کی فضیلت کے متعلق کوئی روایت نہیں ہے ، البتہ ایام بیض کی فضیلت میں یہ روزہ بھی داخل ہوگا۔
فائدہ : رہا مسئلہ پندرہویں شعبان کی رات کی فضیلت کا تو اس کے بارے میں وارد ہونے والی ہر روایت انفرادی طور پر ضعیف ہے ، لیکن مجموعی اعتبار سے وہ روایات لائق عمل ہو جاتی ہیں۔
مفتی اعظم حضرت مفتی شفیع صاحبؒ تحریر فرماتے ہیں:
رہا شب برأت کی فضیلت کا معاملہ سو وہ ایک مستقل معاملہ ہے، جو بعض روایات حدیث میں منقول ہے، مگر وہ اکثر ضعیف ہیں، اس لئے قاضی ابوبکر بن العربی نے اس رات کی کسی فضیلت سے انکار کیا ہے ، لیکن شب برأت کی فضیلت کی روایات اگرچہ باعتبار سند کے ضعف سے کوئی خالی نہیں، لیکن تعدد طرق اور تعدد روایات سے ان کو ایک طرح کی قوت حاصل ہوجاتی ہے۔ (معارف القرآن ۷؍۷۵۸)
حضرت مولانا منظور نعمانی ؒ تحریر فرماتے ہیں:
شعبان کی پندرہویں شب میں عبادت اور دعا و استغفار کے متعلق بعض کتب حدیث میں متعدد حدیثیں مروی ہیں ، لیکن ان میں کوئی بھی ایسی نہیں ہے ، جس کی سند محدثین کے اصول ومعیار کے مطابق قابل اعتبار ہو ، مگر چوں کہ یہ متعدد روایتیں ہیں اور مختلف صحابۂ کرام سے مختلف سندوں سے روایت کی گئی ہیں ، اس لئے ابن الصلاح وغیرہ بعض اکابر محدثین نے لکھا ہے کہ اس کی کوئی بنیاد ہے۔(معارف الحدیث ۴؍۱۷۴)