زیارت نہیں کروگے اے بلال؟حضرت بلال صخواب سے خوف و غم کی حالت میں بیدار ہوئے، اور سواری پر سوار ہوکر مدینہ کا رخ کیا ، مدینہ پہنچ کر قبر اطہر کے پاس آئے، وہاںآکر گریہ و زاری کرنے لگے ، اپنے چہرے کو اس چوکھٹ پر رگڑ نے لگے ، حضرت حسن صاور حضرت حسینصوہاں پہنچ گئے ، حضرت بلال صنے ان دونوں کو چمٹا لیااور ان کو بوسہ دینے لگے ، دونوں نواسۂ رسول انے کہا کہ اے بلال ہماری خواہش ہے کہ ہم آپ سے وہ اذان سنیں جو آپ رسول اللہ اکی زندگی میں دیا کرتے تھے، حضرت بلال صنے درخواست منظور کی اور مسجد کی چھت کے اوپر چڑھے ، اور جہاں رسول اللہ اکی زندگی میں کھڑے رہتے تھے اسی جگہ کھڑے ہوگئے ، پس جب اللہ اکبرا للہ اکبر کہا تو پورا مدینہ بے قرار ہوگیا ، جب اشھد ان لا الہ الا اللہ کہا تو اور زیادہ بے قراری چھاگئی ، پھر جب اشھد ان محمدا رسول اللہ کہا تو عورتیں گھروں سے نکل پڑیں ، لوگ کہنے لگے کیا رسول اللہاآگئے ، رسول اللہ اکے وصال کے بعد اس دن سے زیادہ رونے والا نہ کوئی مرد دیکھنے میں آیا نہ کوئی عورت۔
تحقیق : یہ روایت موضوع ہے، ابن حجرؒ نے لکھا ہے ’’ھذہ قصۃ بینۃ الوضع‘‘ ( اس قصہ کا موضوع ہونابالکل واضح ہے)۔(لسان المیزان-حرف الالف ، فی ترجمۃ ابراھیم بن محمد بن سلیمان- ؍؍ تنزیہ الشریعۃ ۲؍۱۱۸)
٭ھبط علی جبرئیل و علیہ طنفسۃ و ھو متخلل بھا فقلت یا جبرئیل ما نزلت الی فی مثل ھذا الزی قال ان اللہ تعالی امر الملائکۃ ان تتخلل فی السماء کتخلل ابی بکر فی الارض ۔