کیوں دیکھ رہاہوں، کہ ایک معمولی کپڑا پہنا ہے ، اور اس کو کسی چیز سے سینے پر باندھ دیا ہے، تو آپ ا نے فرمایا کہ انہوں نے فتح مکہ سے پہلے اپنا مال راہ خدا میں صرف کردیا، تو حضرت جبرئیل نے عرض کیا کہ انہیں اللہ کا سلام پیش فرمائیں، اور ان سے پوچھیں کہ کیا وہ اس حال میں اللہ تعالی سے راضی ہیں یا ناراض؟ حضرت ابو بکر یہ سن کر رونے لگے ، اور کہا کہ کیا میں اپنے رب سے ناراض رہوں گا،میں اپنے رب سے راضی ہوں۔
تحقیق : حافظ ذہبی ؒ نے لکھا ہے کہ یہ روایت جھوٹی ہے ، لسان میں حافظ ابن حجر ؒ نے اس کو برقرار رکھا ہے ، اور حافظ عراقی ؒ نے ان سے اتفاق کیا ہے۔(المغنی ۴۷۰؍؍ لسان المیزان- فی ترجمۃ العلاء بن عمرو الکوفی- ۴؍۱۸۵ ؍؍ کتاب تذکرۃ الموضوعات للمقدسی ۳۹)
٭انّ اللّٰہ یَتجلّی للنّاس عامّۃً و یتجلّی لابی بکر خاصّۃً۔
ترجمہ : اللہ تعالی لوگوں کے لئے عام طور پر اور حضرت ابو بکر کے لئے خاص طور تجلی فرمائیں گے۔
تحقیق : علماء کرام نے لکھا ہے یہ روایت موضوع ہے ۔ (المغنی۱۱۴۹؍؍ کشف الخفاء ۱؍۲۸۰ ؍؍ الاسرار المرفوعۃ ۴۵۴ ؍؍ تذکرۃ الموضوعات۹۳)
٭ما فضلکم ابوبکرٍ بفضل صومٍ ولا صلوۃٍ ولکن بِشییٍٔ وقّر فی قلبِہ ۔
ترجمہ : ابوبکر نے تم سے نماز اور روزہ کی وجہ سے فضیلت نہیں پائی بلکہ اس چیز کی