السّماء بھما الخ۔
ترجمہ : رسول اللہانے فرمایا کہ میں نے معراج کی رات ارادہ کیا کہ اپنے جوتے اتاروں پس میں نے اللہ کی طرف سے آواز سنی کہ اے محمد جوتے مت اتارو آپ کے نعلین مبارک سے آسمان کو شرف حاصل ہوگا ، میں نے کہا کہ اے رب آپ نے موسی ؑ سے کہا تھا {اخلع نعلیک انک بالواد المقدس طوی} (اے موسی ؑ ! اپنے جوتے اتار دو اس لئے کہ تم مقدس وادی طوی میں ہو)تو اللہ تعالی نے فرما یا کہ اے ابو القاسم ! مجھ سے قریب ہوجاؤ ، آپ میرے نزدیک موسی کے برابر نہیں ، اس لئے کہ وہ میرے کلیم ہیں اور آپ میرے حبیب ہیں۔
تحقیق : یہ روایت موضوع ہے ، مولانا عبدالحییٔ لکھنوی ؒ نے بعض علماء سے نقل کیا ہے کہ معراج کے متعلق بہت ساری حدیثیں وارد ہوئی ہیں لیکن کسی روایت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ امعراج کی رات نعلین پہنے ہوئے تھے ، اور نہ عرش پر چڑھنا ثابت ہوتاہے ۔
(الآثار المرفوعۃ ص۹۲)
٭یہ جو بیان کیا جاتا ہے کہ’’سدرۃ المنتہی پر حضرت جبرئیل ؑیہ کہہ کر رک گئے کہ اگر میں اس سے ذرابھی آگے بڑھا تو میں جل جاؤں گا‘‘ جس کے متعلق شیخ سعدیؒ کایہ شعر مشہور ہے :
اگر یک سرِ موئے برتر پرم
فروغِ تجلی بسوزد پرم
پھر رسول اللہ ا تنہا آگے بڑھے‘‘ یہ با ت ثابت نہیں ہے، ملا علی قاری ؒ فرماتے ہیں ’’ھذا