وکلمت موسی تکلیما الخ۔
ترجمہ : معراج کی رات حضور اقدس انے اپنے رب سے ہمکلامی کرتے ہوئے عرض کیا کہ :
اے پرورگار! آپ نے حضرت ابراہیم ؑ کو خلیل بنایا، اور ان کو ملک عظیم سے نوازا،اور آپ نے موسی ں سے کلام فرمایا،اور ادریس ں کو بلند مقام عطا فرمایا،اور سلیمانں کوایسا ملک دیاجو ان کے بعد کسی کو میسر نہ ہوگا(اور پہاڑ، جن و انس،شیاطین اور ہواؤں کوان کے تابع کر دیا ،اور داودؑ کو زبور عطا کی (اور ان کے لئے لوہے کو نرم کر دیا،اور پہاڑوں کو ان کے لئے مسخر کر دیا،اور آپ نے عیسی ںکو تورات اور انجیل کا علم عطا کیا،اور ان کو ایسا بنایا کہ ان سے اندھے اور کوڑھی کو شفا ملتی تھی ،اور وہ آپ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے تھے ، اور آپ نے ان کو اور ان کی ماں کوشیاطین سے پناہ دے دی پس شیاطین کے لئے ان تک پہنچنے کی کوئی سبیل نہیں تھی) اے پروردگار! آپ نے میرے لئے کیا انعام رکھا ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا اے محمدؐ ! جس طرح میں نے ابراہیم ںکو خلیل بنایا تمہیں بھی خلیل (اور حبیب) بنایا ،اور جس طرف موسی ںسے بات کی اسی طرح تم سے بھی کلام کیا ،(اور آپ پر خاص انعام یہ کیا کہ)آپ کو سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں عطا کیں ، یہ دونوں چیزیں میرے عرش کے خزانوں میں سے تھیں، یہ میں نے کسی اور نبی کو نہیں دیں، اور میںنے آپ کو سر خ و سفید اور جن و انس کی طرف رسول بنا کربھیجا ، اتنی عام رسالت کے ساتھ میں نے کسی نبی کو نہیں بھیجا،اور میں نے آپ اور آپ کی امت کے واسطے زمین کے خشک و تر کو طہارت کا ذریعہ اور جائے نماز بنا دیا ،اور آپ کی امت کے لئے مال فییٔ کو حلال کر