حیا ما وسعہ الا ان یتبعنی۔
’’حضرت جابر بن عبد اللہ صسے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب صایک کتاب جو کسی اہل کتاب سے ملی تھی لے کر نبی کریم ا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ا کے سامنے پڑھنے لگے ، پس آپ ا غصے ہوگئے اور فرمایا کہ اے خطاب کے بیٹے ! کیا اب تک اس کے متعلق شک میں پڑے ہوئے ہو ؟قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے بلا شبہ میں تمہارے پاس اجلی اور صاف شفاف شریعت لے کر آیاہوں ، تم کسی چیز کے متعلق اہل کتاب سے نہ پوچھو کیوں کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ تم کوحق بتلائیں اور تم اس کی تکذیب کرو ، یا وہ ناحق کی خبر دیں اور تم اس کی تصدیق کرو، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر موسی ؑ زندہ ہوتے تو ان کو بھی میری اتباع کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا‘‘۔
عن بن عباسؓ قال یا معشر المسلمین کیف تسألون اھل الکتاب و کتابکم الذی انزل اللہ علی نبیہ ﷺ احدث الاخبار باللہ تقرؤونہ لم یشب و قد حدثکم اللہ ان اھل الکتاب بدلوا ما کتب اللہ و غیروا بایدیھم الکتاب ، فقالوا ھذا من عند اللہ لیشتروا بہ ثمنا قلیلا ، افلا ینھاکم ما جاء کم من العلم عن مسألتھم ؟ ولا واللہ ما رأینا رجلا منھم قط یسألکم عن الذی انزل الیکم۔
صحیح بخاری ، کتاب الشھادات، باب لا یسئل الخ
’’ابن عباس صنے فرمایا کہ اے مسلمانو! تم اہل کتاب سے کیوں سوالات کرتے