حبیب الرحمن اعظمی ؒ نے البانی کی غلطیوں کو طشت از بام کیا ہے، میں یہاں پر اس کی ایک جھلک دکھاؤںگا جس سے معلوم ہوجائے گا کہ غیر مقلدین کے یہ بڑے حضرت کتنے پانی میں کھڑے ہیں،ان کے انتخاب میں یہ فائدہ بھی ہے کہ غیر مقلدین ان کو اپنا محقق اور بے مثال محدث مانتے ہیں اور صبح شام ان کا یہی ورد رہتا ہے کہ:
’’البانی نے اس کو موضوع کہا ہے‘‘
’’ البانی نے اس کو ضعیف کہا ہے‘‘
جب ان کے مایۂ ناز سرمایہ کی حقیقت سامنے آئے گی تو خود بہ خود ان کے متبعین کی حقیقت واضح ہوجائے گی، اب ذیل میں ان کی غلطیوں اور خیانت کی نشاندہی کی جاتی ہے۔
البانی کسی معنی کو الفاظ میں ادا کرنے میں غلطی کرتا ہے جیسے اس نے لکھا ہے
سنۃ الجمعۃ والمغرب القبلیتین
حالانکہ صحیح یہ ہونا چاہئے
سنۃ الجمعۃ وسنۃ المغرب القبلیتان
اسی طرح البانی حدیث کے الفاظ پڑھنے میں غلطی کرجاتا ہے، جیسے حدیث کے الفاظ ہیں
تصدق باثوار من الاقط۔۔۔ (پنیر کے ٹکڑے صدقہ کیے)
اس کی جگہ البانی نے حدیث کو اس طرح لکھا ہے
تصدق باتوار من الاقط (بالمثناۃ الفوقیۃ) (پنیر کا برتن صدقہ کیا)
راویوں کو پہچاننے میں بھی غلطی کرتا ہے ، ایک نام کے دو راویوں میں ایک کو