سچائی کی نشانیاں اور صداقت کی علامات معلوم کرتے تھے،حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں:
انا کنا اذا سمعنا رجلا یقول ’’قال رسول اللہ ﷺ ابتدرتہ ابصارنا و اصغینا الیہ آذاننا فلما رکب الناس الصعب والذلول لم نأخذ من الناس الا ما نعرف۔
’’ایک زمانہ ہم پر ایسا گزرا ہے کہ جب ہم سنتے کہ کوئی آدمی قال رسول اللہ ا کہہ رہا ہے تو ہماری نگاہیں فورا اس کی طرف اٹھ جاتی تھیں ، اور ہم ہمہ تن گوش ہوکر اس کی بات کو سنتے تھے ، پھر جب لوگ ہر سرکش اور غیر سرکش پر سوار ہونے لگے یعنی غلط و صحیح میں تمیز جاتی رہی ، اور رطب و یابس ہر طرح کی باتیں بیان کرنے لگے تو اب ہم صرف انہیں حدیثوں کو قبول کرتے ہیں جنہیں ہم خود جانتے ہیں‘‘ ۔
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں آیا اور حدیث بیان کرنا شروع کردیا، وہ کہتا جارہا تھا کہ حضور ﷺ نے یہ فرمایا حضور ﷺ نے یہ فرمایا ، لیکن حضرت ابن عباس ؓ اس کی حدیث سننے اور اس کی طرف دیکھنے سے اعراض کرتے رہے، وہ کہنے لگا کہ اے ابن عباس! مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں آپ کو میری حدیث سنتے ہوئے نہیں دیکھتا، میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہا ہوں اور آپ سننے کے لئے تیار نہیں ہے، تو ابن عباس ؓ نے فرمایا :
انا کنا مرۃ اذا سمعنا رجلا یقول : قال رسول اللہ ﷺ ابتدرتہ ابصارنا و اصغینا الیہ آذاننا فلما الناس الصعب والذلول لم نأخذ من الناس الا ما نعرف۔