تحقیق کے اس کو مان لینا ، اور اس کو بیانات میںپیش کرنا بہت بڑا تساہل ہے، اس کے متعلق رسول اللہ ا کا فرمان موجود ہے :
سیکون فی آخر امتی اناس یحدثونکم ما لم تسمعوا انتم ولا آباؤکم فایاکم وایاھم۔ (مسلم)
’’عنقریب میرے بعد آنے والی امت میں ایسے لوگ پیدا ہوںگے جو تم سے ایسی احادیث بیان کریں گے جو نہ تم نے سنی ہوںگی اور نہ تمہارے باپ دادا نے، سو تم ان سے بچے رہنا(یعنی ان سے حدیثیں مت لینا)۔
دیکھئے اس حدیث میں نئی نئی روایات بیان کرنے والے لوگوں سے بچنے کا حکم ہے، اور اسی طرح کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:
یکون فی آخر الزمان دجالون کذابون یأتونکم من الاحادیث ما لم تسمعوا انتم ولا آباؤکم فایاکم وایاھم، لا یضلونکم ولا یفتنونکم۔ (مسلم)
’’آخری زمانے میں ایسے جھوٹے اور کذاب لوگ پیدا ہوںگے جو تمہارے پاس ایسی احادیث لے کر آئیںگے جو نہ تم نے سنی ہوںگی اور نہ تمہارے باپ دادا نے، سو تم ان سے دور رہنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو گمراہ کردے اور کسی فتنے میں ڈال دے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں:
ان الشیطان لیتمثل فی صورۃ الرجل فیأتی القوم فیحدثھم بالحدیث من الکذب فیتفرقون فیقول الرجل منھم سمعت