ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
بتلادی تھی وہ استعمال کی اس سے نفع نہیں ہوا ۔ اس پر حضرت نے فرمایا کہ ایک دوا کھانے سے نفع نہ ہونا دلیل مرض نہ ہونے کی نہیں ہے آپ کے مشورہ دینے والے مختلف ہیں جو ملتا ہے وہ آپ کے وہم کو بڑھاتا ہے مرض کوئی نہیں تجویز کرتا ان کو ایک شخص کے پاس لے گئے انہوں نے کہا کہ تمہارے پیر نے تمہیں ٹکڑے کے لیے خوار کیا ہے ۔ مولانا اشرف علی تمہاری حالت درست کریں گے پھر دوسرے شیخ کے پاس لے گئے ۔ وہاں بھی مرض نہیں بتلایا گیا اگر سب جگہ مرض بتلایا جاتا تو ان پر کچھ اثر ہوتا پھر ان صاحب سے فرمایا کہ ضابط کا جواب یہ ہے کہ اب آپ سوچ لیجئے اگر ان صاحبوں کا کہنا صحیح ہے تو ان کے پاس جایئے پھر میرے پاس آنے کی ضرورت نہیں اور جو میرا کہنا صحیح ہے تو پھر اس پر عمل کیجئے ۔ میری تو وہی رائے ہے جو پہلے تھی کہ آپ کو مرض جسمانی ہے اور اس کا علاج کرایئے جن حکیم صاحب نے نبض اور قارورہ دیکھا تھا اگر مرض نہ ہوتا تو وہ کیوں میری رائے سے اتفاق کرتے اور علاج کیون کرتے اور جن حکیم صاحب کا آپ نے نام بتلایا ہے وہ نیک آدمی ہیں اور انہیں کیا ضرورت تھی کہ جو وہ غیر مرض کو مرض بتلادیتے خصوصا جب کہ آپ کے وطن بھی ہیں کوئی انہیں روپے تو ملتے ہی نہ تھے پھر فرمایا کہ کبھی باطنی سبب بھی ظاہری مرض کا سبب ہوجاتا ہے کبھی حلول جن کے سبب سے مرض پیدا ہوجاتا ہے لیکن آجکل مرض تو کوئی چیز ہی نہیں رہا ۔ ان صاحب نے اپنے پرچے میں یہ بھی لکھا تھا کہ شیطان نے آیات شفا پینے نہیں دیں اور میرے کپڑے ناپاک رکھتا ہے ڈھیلا نہیں لینے دیتا ۔ پیشاب کرکے ویسے ہی کھڑا ہوجاتا ہوں اور میری کتابیں جلوادی اس کے جواب میں فرمایا کیا شیطان نے آیات شفا پیتے وقت آپ کا ہاتھ پکڑلیا تھا ہرگز نہیں یہ سب کام آپ خود کرتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں کرتا ۔ پھر فرمایا کہ جاہل فقیروں کی صحبت خرابی کرتی ہے یہ بھی اسی صحبت کی خرابی کا اثر کہ میرے کہنے کو نہیں مانتے ورنہ اگر کسی محقق کی صحبت ہوئی ہوتی تو یہ میرے ایک ہی دفعہ کے کہنے پر علاج کراتے اس پرچہ میں یہ بھی تحریر تھا کہ پیر مرشد نے مجھے بگاڑا ہے فرمایا کہ یہ خاص بگاڑ تو انہوں نے نہیں کیا چاہے کوئی عقیدہ وغیرہ خراب کیا ہو وہ اور بات ہے آپ نے خود تجویز کرلیا ہے کہ مجھے مرض نہیں ہے پھر کوئی کیا مشورہ دے اور آپ اس مشورہ کو کیوں مانیں گے ۔ میں نے آپ کا پرچہ سب پڑھ لیا میری وہی رائے ہے کہ یہ مرض ہے اور یہ طبیب سے رفع ہوگا نہ کسی پیر سے رفع ہو ۔ نہ اور کسی سے پھر فرمایا کہ بھلا ایسے شخص کو کوئی کیسے سمجھا سکتا ہے جب کہ ان کے دماغ میں ہی نہیں اترتی ۔