دن اپنے درس کے کچھ قواعد بیان کردئیے، ان میں ایک بات یہ تھی کہ علم الصیغہ کی عبارت کے ترجمہ کوپورے طورپر حفظ کرناہے، دوسرے یہ کہ بغیر معقول عذرکے ناغہ کبھی نہیں کرناہے۔کتاب شروع ہوئی اورختم تک ایک انداز پر چلتی رہی فوائد نافعہ تک پڑھائی، اس کے بعد فصول اکبری کاوہ حصہ پڑھا یاجس میں ابواب کی خاصیت بیان کی گئی ہے ، علم الصیغہ ہم لوگوں نے بہت اچھی طرح حفظ کرلی تھی،اس کو زبانی پڑھ لیاکرتے تھے،صیغوں کی مشق بھی خوب ہوگئی تھی، ،تعلیلات کی گتھیاں مولانا نے اس قدر سلجھادی تھیں کہ جیسے ہی کوئی لفظ آتا، اس کا مادہ اس کی اصل اوراس کی تعلیل فوراً سامنے آجاتی۔ ہم لوگوں کو اس پر ایک طرح کاناز ہوگیا، اپنے سے اوپر کی جماعتوں کو بھی ہم لوگ تعلیلات کے مسئلے میں پیچھے چھوڑدیتے تھے ،مولانا بھی بہت خوش رہتے تھے، لیکن ناز سے جوسراٹھاتا ہے، اس کی گردن توڑدی جاتی ہے ۔میرے ساتھ ایساہی ایک واقعہ ہوا، جس دن علم الصیغہ ختم ہوئی ساتھیوں نے مطالبہ کیا کہ آج کچھ مٹھائی وغیرہ آنی چاہئے ،کیلے کا موسم تھا ، مولانا نے کیلے کی تجویز رکھی اورغالباً انھیں نے پیسے دئے ،جماعت میں جو طلبہ خرید وفروخت اوراشیاء کے پہچاننے میں ہوشیار تھے ،وہ توبازار چلے گئے، میں اس فن میں غبی ترین طالب علم ،بیٹھا رہا۔ اتنی دیر خاموش کیابیٹھتے،مولانانے کچھ صیغے کچھ تعلیلات پوچھنی شروع کیں ، پہلے اورطلبہ سے پوچھتے رہے، اگر کسی نے بتادیا تو خیر ورنہ وہ سوال منتقل ہوتے ہوئے ،آخر میں مجھ تک آتا،میں بتادیتا،مولانا خوش ہوجاتے دوتین سوال کے بعد ایک سوال ایساکیا ، جس سے میں چکراگیا، حسب معمول دوسروں سے پوچھا کہ مُصْطَفَیْنَکون سااسم ہے؟ کون سا صیغہ ہے کیااصل ہے؟ کیاتعلیل ہوئی ہے؟مجھے پسینہ آنے لگا، کیونکہ میراذہن کسی طرح اس کے کسی سوال کی تحقیق نہیں کرپارہاتھا، میں بوکھلاگیا،اوربوکھلاہٹ میں جوکچھ سوچ سکتاتھا، اس سے بھی محروم ہوگیا ،سوال کھسکتا رہا ،آخر میرے اوپر رکا،میں بھی خاموش رہا ، مولانانے چھڑی اٹھائی ، اورمیرے بازوپرایک جمادی ،پورے سال میں غلطی پر یہ پہلی چھڑی تھی، میراسرندامت سے جھک گیا، مولانا نے بتایاکہ یہ افتعال سے جمع مذکراسم مفعول ہے، حالت نصب یاحالت