محبت نبوی
(۳)
رسول اﷲ اکی محبت مَیں اپنے قلب وجگر میں ابتداء شعور سے پاتا تھا ، جب سے حروف پڑھنے کی کچھ شُد بُد ہوئی ہے ، میں نے سیرتِ پاک کا جو بھی چھوٹا بڑا رسالہ پایا، بڑے ذوق وشوق سے پڑھا ۔ مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور کی طالب علمی میں سیرۃ النبی (علامہ شبلی نعمانی وسید سلیمان ندوی) بطور تلاوت کے پڑھا کرتا تھا ، گھر پر عبادت کی یکسوئی حاصل ہوئی ، تو جوشِ محبت میں بہت اضافہ ہوا۔ میں اپنے سفر نامۂ حج ’’ بطواف کعبہ رفتم ‘‘ میں لکھ چکا ہوں کہ بالکل بچپن میں جبکہ میری عمر ۹؍۱۰؍ سال رہی ہوگی ، میں نے حضور اکرم ا کو خواب میں دیکھا تھا۔
’’جاڑوں کی ایک رات تھی میں اپنی بہنوں کے قدموں کی جانب سویا ہواتھا ، خواب دیکھتا ہوں کہ دادامحترم گھر میں تیزی سے تشریف لائے، اور والد صاحب سے جو گھر کے کسی کام میں مصروف تھے ، ڈانٹ کر کہا تم ابھی یہیں ہو اور حضور اکرم ا تشریف لارہے ہیں ۔ والد صاحب فوراً کام چھوڑ کر لپکے ، اور میری خوشی کی انتہا نہ رہی ۔ میں ان سے زیادہ تیزی کے ساتھ باہر کی جانب دوڑا، دروازہ پر پہونچا تو حضورا تشریف لاچکے تھے،عجلت میں والد صاحب کو کوئی چارپائی نہ مل سکی تو ایک چھوٹاسا کھٹولا ہی بچھادیا ، سرکار اس پر تشریف فرما ہوئے۔ میں یہ سوچ کر کہ حضور ا بچوں پرنہایت شفیق ومہربان ہیں ، آپ کے پاؤں کے پاس کھٹولے پر بیٹھ گیا ، آپ نے کاغذ اور قلم طلب کیا ، والد صاحب نے لاکر حاضر کیا ، میں سوچنے لگا کہ کتابوں میں پڑھا ہے کہ آپ لکھنا نہیں جانتے تھے ، پھر دیکھا کہ آپ کچھ لکھ رہے ہیں ، کاغذ کا وہ ٹکڑا اور آپ کا دست مبارک اب تک نگاہوں میں موجود ہے ۔‘‘(ص: ۴۲)