النادی الادبی کا دوسرا شعبہ تقریر وخطابت کا تھا ، اس کے تحت ہر جمعرات کو عشاء کی نماز کے بعد جلسے منعقد کئے جاتے ، ہر جماعت کے متعدد گروپ ہوتے ، ان جلسوں کی نگرانی کے لئے مولانا صف نہائی کے ایک طالب علم کو متعین فرماتے ، وہ ناظر اجتماعات کہلاتا ، اور صف ثانوی کے ایک ایک طالب علم کو اس کا نائب بناتے ، یہ پروگرام بھی بہت کامیابی کے ساتھ چلا کرتے تھے۔
مولانا کااندازِ تربیت:
مولانا وحید الزماں صاحب علیہ الرحمہ نگاہِ مردم شناس رکھتے تھے ، وہ طلبہ کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بہت جلد بھانپ لیتے تھے ، اور پھر ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا بہت اہتمام فرماتے ، اس کے لئے وہ مختلف طریقے اختیار کرتے ۔ ان کا ایک نادر طریقہ یہ تھا کہ اپنے باصلاحیت طالب علموں کو اپنے دسترخوان پر ہفتہ میں کسی ایک روز جمع کرتے ، ہر طالب علم اپنا کھانا جو اسے مدرسہ کے مطبخ سے ملتا لے کر ان کے کمرے میں حاضر ہوتا ، مولانا کے گھر سے بھی کھانا آتا ، سب لوگ بے تکلفی کی ایک خوشگوار فضا میں کھانا کھاتے ، اس وقت مولانا بھی خوب باغ وبہار ہوتے ، مگر اس کے ساتھ غیر محسوس طریقہ پر شرکائے دسترخوان کی نگرانی بھی فرماتے اور کسی سے کوئی بے جا حرکت صادر ہوتی یا کوئی غیر سنجیدہ کام اس سے سرزد ہوتا تو ایسے انداز میں اس کی اصلاح فرماتے جو بظاہر گرفت اور تنبیہ نہ محسوس ہوتی ۔ کھانے کا سلیقہ سکھاتے ، بات کرنے کے آداب بتاتے ، ایک دوسرے کو دیکھنے کے انداز سمجھاتے ، لیکن یہ سب کچھ اس طرح ہوتا جیسے یہ اصلاح وتنبیہ نہیں بلکہ مجلس کے بے تکلف اجزا ہوں ۔ کھانے سے فارغ ہونے کے بعد مولانا خود چائے بناتے ، ان کی ہر چیز جیسے معیاری ہوتی ، چائے بھی ویسے ہی معیاری ہوتی ، پھر اپنے ہاتھ سے چائے سب کو پیش کرتے ۔ بعض پینے والے زور سے چسکیاں لیتے اور مجلس میں ایک بے ہنگم سا شور ہونے لگتا ، مولانا بڑے خوبصورت انداز میں فرماتے کہ چائے پینے کی شرطِ اول یہ ہے کہ آواز نہ نکلے ، پھر اس طرح خاموشی سے چائے پی جاتی کہ مجلس میں کوئی ناگوار آواز نہ آتی۔ اس مجلس میں