بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
پہلا باب
مطالعہ کی سرگزشت
سنی حکایت ہستی تودرمیاں سے سنی
نہ ابتداء کی خبرہے نہ انتہا معلوم
میرے ایک عزیز نے مجھ سے مطالعہ کی سرگزشت پوچھی ہے میں بھی سوچتا ہوں کہ اسے لکھ دوں لیکن ڈرتابھی ہوں اورشرماتابھی ہوں ،ڈرتادوسروں سے ہوں ، شرماتا اپنے سے ہوں ، ڈرتااس لئے ہوں کہ جو کچھ اس باب میں لکھوں گا ۔اگر اس وقت کوئی شخص میرے اندر وہ باتیں تلاش کرنے لگے تو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ میری تکذیب کرے گا ایک شخص دعوی کرے کہ میں نے ایسی ایسی مقوی غذائیں کھائی ہیں ،اتنا اتنا روزانہ دودھ پیا ہے، اتنی اتنی کسرت کی ہے ،کشتی لڑاہوں ،تویقینا لوگ اس کے بدن کا جائزہ لیں گے۔ مگر دیکھا تواس کی ٹانگیں پتلی،بازو بے جان ،رخسارے اندر دھنسے ہوئے ،ہڈیوں کے ڈھانچے پر گویا ایک سوکھی کھال منڈھی ہوئی،توکون اس کی تصدیق کرے گا ، لوگ مسکرائیں گے،اور اس کادعویٰ ایک مسکراہٹ میں تحلیل ہوجائے گا ،یہ توڈرہے ۔ شرماتا اس لئے ہوں کہ جب میں اپنے مطالعہ کی داستاں سنائوں گا،تواندر سے میراضمیر ٹوکے گا کہ تمھارے پڑھنے کا حاصل کیانکلا،علم کاکون ساشمہ تمہیں حاصل ہوگیا،میں توتمھارے اندر جہل اور نادانی کے علاوہ اورکچھ نہیں پاتا۔اس وقت میری یہ کہانی شرم سے عرق عرق ہوجائے گی۔