اُدھر آتا جاتا رہتا ہوں ، ہر طرح کے لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے ، بہت سے لوگ مولانا آزاد پر اعتراض کرتے ہیں ،مجھے تو کچھ معلوم نہیں ہے ، بس ادھر ادھر کا جواب دے دیتا ہوں ، میں نے سوچا کہ تمہیں چھیڑوں ، تو بہت سی باتیں اکٹھا معلوم ہوجائیں گی ، اب تم نے اتنا بتادیا ہے کہ میں کسی سے نمٹ سکتا ہوں ۔
میں نے کہا اس کیلئے مجھے اتنا غصہ دلانے کی کیا ضرورت تھی ، آپ سوالات کرلیتے ، میں جواب دے دیتا ، بولے ، غصہ نہ دلاتا تو نہ تم اتنی باتیں بتاسکتے ،جو تم جوش میں بتاگئے ، اور نہ ہی میرے ذہن میں اتنے سوالات پیدا ہوتے، اب بحث مکمل ہوگئی۔
اس وقت کے یہ حافظ توفیق احمد صاحب اب جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور کے سالار قافلہ اور روح رواں ہیں ، میرے دل میں ابتداء سے ان کا بڑا احترام تھا ، ابتداء میں ایک بہت ذہین اور محنتی طالب علم کی حیثیت سے معروف تھے ، کتابوں میں بڑی محنت کرتے تھے ، مگر بعد میں جمعیۃ الطلبہ کی قیادت وصدارت نے طبیعت کے رخ کوادھر سے ہٹادیا تھا۔
جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارکپور کے رفقاء واحباب
جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پورکے عہد طالب علمی میں جن طلبہ سے گہرا ربط قائم ہوا ، ان میں خاص لوگ یہ ہیں ۔
(۱) مولانا فیاض احمد ،مندے ،اعظم گڈھ
(۲) مولانا محمد عامر مبارک پوری مرحوم
(۳) مولانا حافظ الطاف حسین صاحب محی الدین پور
(۴) مولانا محمد رضوان صاحب بمہوری
(۵) مولانا حافظ توفیق احمد صاحب
(۶) مولانا محمد احمد صاحب دلدار نگر
(۷) مولانا مشتاق احمد صاحب ،ایلیا، بنارس