جسے میں نے قلم زدکردیاتھا اوردوسراجواب غلط تھا میں بہت سراسیمہ ہوا، مگر اب کیاہوسکتاتھالیکن نتیجہ آیا تو صدفی صد نمبر تھا۔
نورالانوار کا پرچہ جس نے بھی بنایاتھا جان بوجھ کر مشکل بنایاتھا، نورالانوارکا متن ’’المنار‘‘ خود بہت مختصر اورچیستاں ساہے ،ممتحن نے اس میں سے بھی کچھ کلمات حذف کرکے مشکل تربنادیاتھا، میں نے سوال دیکھا تو چکرایااورجن استا د نے نورالانوار پڑھائی تھی،ان سے پوچھا وہ دیکھ کر ناراض ہوئے میں نے پوری کتاب کا تکرار کرایاتھا پھر تازہ تازہ دہرایا تھا،میں نے حذف شدہ کلمات کو لکھ کر تفصیل سے جواب لکھا ،ممتحن نے بہت تحسین کی اورنمبر پورادیا۔
سیرۃ النبی کی خریداری
میں نے سیرۃ النبی کا زیادہ تر حصہ اس سال پڑھ لیاتھا،تیسرا اورچوتھا حصہ متعدد بارپڑھاتھا، یہ سیرۃ النبی کاپہلا ایڈیشن تھا جس کی بڑے سائز میں عمدہ دبیز کاغذ پر طباعت ہوئی تھی، جلی حروف ، روشن ورق بہت دیدہ زیب! لیکن مدرسہ کا مملوک نسخہ تھا،میں نے چاہاکہ پوری کتاب خریدلوں ،اس وقت تما م حصوں کی قیمت بغیر جلد کے نوے روپئے تھی مبارک پورکے ایک جلدساز تھے ان کے پاس سیرۃ النبی تھی انھوں نے مجھے آدھی قیمت پر دینا منظور کرلیا، والد صاحب سے میں نے عرض کیا، انھوں نے قدرے توقف کے بعد اجازت دیدی، میں نے کتاب لے لی، یہ امتحانی دورتھا، تیاریاں چل رہی تھیں میں نے ان سے کہاکہ خوبصورت جلد باندھئے اورامتحان ختم ہونے سے پہلے مجھے نہ دیجئے ورنہ اس کی مشغولیت امتحان کی تیاری میں رکاوٹ بن جائے گی، انھوں نے بہت اہتمام سے خوبصورت جلد باندھی اورجب مدرسہ میں تعطیل ہوگئی اورمیں گھر جانے لگاتو انھوں نے مجھے کتاب حوالے کی اب یہ میری کتاب تھی اس وقت سر خوشی کا جوعالم تھامت پوچھئے، جیسے دولت فراواں حاصل ہوگئی، انھیں گھر لے گیا اوراز سر نو مطالعہ شروع کیا،مجھے جلد اورتیز