تیسرا باب
درجہ فارسی اور عربی کے ڈیڑھ سال
جیسا کہ میں نے اوپر کہیں عرض کیاہے کہ میں درجہ پانچ پرائمری میں نمایاں طورپر کامیاب ہواتھا ۔ماسٹر شفیع احمد صاحب مجھے مانتے بھی تھے، امتحان کے بعد لڑکوں کے سامنے تین راستے ہوتے تھے ،ایک دوطالب علم فارسی پڑھنے لگتے ،اورشوال آنے پر کسی عربی مدرسہ میں داخلہ لے لیتے اس وقت ایسے لڑکے بہت کم ہوتے کچھ انگریزی کی تیاری کرکے ولید پور یامحمدآباد کے انگریزی اسکولوں میں درجہ چھ میں داخلہ کرالیتے ،امتحان اپریل میں ہوتا ،اورداخلہ جولائی میں ۔دومہینوں میں ماسٹر صاحب ایسے لڑکوں کوانگریزی کی اتنی تیاری کرادیتے کہ وہ درجہ چھ میں داخلہ کے لائق ہوجاتے، اورزیادہ ترلڑکے تعلیم موقوف کرکے اپنے گھر کے کام میں لگ جاتے۔
امتحان میں کامیابی کے بعد ماسٹر صاحب نے میرے سامنے ہی والد صاحب سے کہاکہ یہ لڑکا بہت تیز ہے ،اسے انگریزی تعلیم دلوائیے ،آگر چل کر یہ بہت اچھا ثابت ہوگا، والد صاحب نے قبول کرلیا، اس وقت مکتب میں درجہ پانچ تک ا نگریزی کی کوئی کتاب نہیں پڑھائی جاتی تھی ،جبکہ اسکول میں داخلہ کیلئے انگریزی شرط تھی ۔والد صاحب نے ماسٹر صاحب کے حسب ہدایت کوئی انگزیزی ریڈر انگریزی لکھنے کی کاپی اوراس کا مخصوص قلم خرید کر مجھے دیدیا،اور میں اس ساز وسامان کو لیکر ماسٹرصاحب کی خدمت میں حاضر ہوگیا وہ نہایت دلسوزی اورشفقت سے مجھے پڑھا نے لگے ،کئی دن پڑھتے گزرگئے تھے کہ ایک روزمیں اپنے ایک ساتھی کے گھر پہونچا وہ پچھلے سال پانچ پاس کرکے انگریزی اسکول میں