بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
پیش لفظ
آپ بیتی یا خود نوشت سوانح لکھنے کاکام بڑا نازک عمل ہے، میں نے اس کا کبھی تصور نہیں کیا تھا ، میں سمجھتاتھا کہ یہ بڑے لوگوں کا کام ہے جن کی زندگی ابتداء ہی سے بلندیوں کی جانب عروج کرتی رہی ہے، ان کے کارناموں کے ذکر سے ، ان کے بعد کے لوگوں کو خوبی وکمال کی تحصیل کا حوصلہ ملتا ہے ، نمونہ دیکھ کر باصلاحیت افراد کو چلنے کی راہ بھی ملتی ہے اور سفر کا حوصلہ بھی ملتا ہے ۔ میں چھوٹا،بہت چھوٹا ہوں ، اتنا چھوٹا کہ کبھی کبھی اپنے چھوٹے پن کا احساس کرکے مجھے تکلیف ہونے لگتی ہے ،میری عمر ساٹھ سال سے آگے بڑھ چکی ہے ، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مدرسوں میں رہنے ، پڑھنے پڑھانے اور اساتذہ کی صحبت وتعلیم کے باوجود میرا قد بڑا تو کیا ہوتاکچھ چھوٹا ہی محسوس ہوتا ہے ۔ اس تحقیر وتصغیر کے ساتھ اپنی آپ بیتی لکھنے کا خیال ایک جنون اور حماقت کے علاوہ،کیا کہا جاسکتا ہے، مگر اب دیکھتا ہوں کہ اس جنون میں مبتلا ہوچکاہوں ، اور یہ حماقت مجھ سے سرزد ہوگئی ہے۔
کیوں سرزد ہوئی ؟ اسے بتانا اور اس کی توجیہ وتاویل کرنی بھی شاید اسی حماقت میں شمار ہو ، جس کاارتکاب آپ بیتی لکھ کر ہوا ہے ، لیکن باتوں کاسلسلہ جب چل پڑا ہے اور ناظرین کی ایک بڑی تعداد نے اس میں دلچسپی بھی لی ہے ، تو پھر اتنا اور گوارا کرلیجئے ، جو میں تمہید میں کہنا چاہتا ہوں ۔
بات یہ ہے کہ میں زمانۂ طالب علمی کے بعد سے مسلسل مدرسوں میں معلمی کررہا ہوں ۔ معلم کے سامنے بچے اپنے دل ودماغ کی سادہ تختیاں لے کر آتے ہیں اور معلم ان