پختہ مکان تھا ، بائیں طرف کچی دیوار کااحاطہ تھا ، بڑے ماموں کے ہاتھ میں لالٹین تھی ، منجھلے ماموں کے ہاتھ میں لاٹھی تھی ، میں نے انھیں اشارہ کیا ، وہ لپکے ، سانپ تیزی سے کچی دیوار کے ایک سوراخ میں گھس گیا ، میں ڈرا کہ وہ اندر چلا جائے گا تو شکار ہاتھ سے نکل جائے گا، میں نے تیزی سے بڑھ کر اس کی دم پر پاؤں رکھ دیا، وہ پیچ وتاب کھانے لگا ، ماموں نے اس پر لاٹھی برسانی شروع کی ، بڑے ماموں مجھے دانٹتے رہے کہ چھوڑو، مگر میں نے اسے دبائے رکھا ، تھوڑی دیر کے بعد میں نے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر دیوار پرپاؤں جماکر اسے کھینچا ، تب وہ اچانک جھٹکے سے نکلا اور تیوراکر پھن نکال کر کھڑا ہونے کی کوشش کرنے لگا ، ماموں نے ایک زوردار لاٹھی اس پر جمائی اور وہ ڈھیر ہوگیا۔
اس دن سے سانپ کا خوف دل سے نکل گیا ، اس کے بعد متعدد مرتبہ زندگی میں سانپ سے واسطہ پڑا ، مگر دل پر کبھی خوف نہیں مسلط ہوا۔
٭٭٭٭٭
تصوف وسلوک کی طرف رجحان
مجھے بخوبی یاد نہیں کہ تصوف وسلوک کی طرف میرارجحان کب سے ہے؟ میرا خیال ہے جب سے شعور ہواہے ،اپنے دل میں تصوف واحسان کا ذوق پاتا ہوں ، میرادل اہل اﷲ اوربزرگانِ دین کی محبت سے کبھی خالی نہیں رہا، مجھ کو جہاں تک یادہے ،میرے دل کو روحانی دنیامیں سب سے پہلے رسول اللہ اکی محبت ملی،بچپن کاایک خواب میں کہیں لکھ چکا ہوں ، میں لکھ چکا ہوں کہ حروف شناسی کی سعادت حاصل ہوئی توسیرت کی ہر چھوٹی بڑی کتاب جو مجھے ملتی، اسے ضرورپڑھتاتھا،میں نے بہت بچپن میں ایک خواب دیکھا تھا ، جہاں تک خیال کام کرتا ہے اس وقت مکتب کے درجہ تین یا چار میں پڑھتا تھا ، اور میری عمر ۹؍یا۱۰؍ سال کی رہی ہوگی ۔ وہ خواب مجھے آج بھی ہوبہو یاد ہے ، جیسے آج ہی کی بات ہو، میں اسے اسی باب میں ’’ محبت نبوی ‘‘ کے عنوان تحت لکھ چکا ہوں ۔ رسول کی محبت سے میں اللہ کی محبت تک