گیارہواں باب
طالب علمی سے فراغت کے بعد
دارالعلوم حسینیہ محلہ چلہ امروہہ سے تعلیم کی تکمیل کے بعد یہ خاکسار اپنے آبائی وطن بھیرہ پوسٹ ولیدپور ضلع اعظم گڑھ آگیا۔تعلیم سے کسی طرح کچھ چھوڑتے کچھ پکڑتے فراغت ہو گئی ، لیکن یہ بات سوہانِ روح تھی کہ علمی اوردینی خدمت تومدارس سے وابستہ ہے مگر مدارس میں ہم جیسوں کا گزر کہاں ؟ ہم سے پہلے ہماری رسوائی پہونچ چکی تھی جہاں کا نام لیں گے لوگ کان پر ہاتھ رکھیں گے،سوچ کی اسی کشمکش میں شعبان کے آخر میں اپنے استاذ محترم حضرت مولانا افضال الحق صاحب مدظلہ کی خدمت میں حاضری دی۔ بہت دیر تک اس موضوع پر گفتگو ہوئی ، پھر مولانا نے ایک خط لکھا اور فرمایا کہ رمضان شریف میں مولانا سید اسعد مدنی کا قیام ٹانڈہ میں ہوگا ، یہ خط انھیں رمضان میں ٹانڈہ پہونچ کر دے دینا۔ میں غالباً رمضان کے دوسرے عشرے میں ٹانڈہ حاضر ہوا ، مولانا کے ساتھ مریدین ومتوسلین کا جم غفیر تھا ، وہاں ایک روز رہا ۔ مولانا کو خط دیا ، مولانا نے فرمایا کہ رمضان کے بعد دہلی آؤ، میں شوال میں دفتر جمعیۃ علماء ہند میں پہونچا معلوم ہواکہ رمضان میں مولوی طاہر حسین صاحب بھی مولانا کاخط لے کرآئے تھے،پھر چند دنوں رہ کر چلے گئے میں پہونچاتومولانا اسعد صاحب موجودنہ تھے ان کے انتظار میں ٹھہر گیا،اوروہاں کے احوال کاجائزہ لیتارہا،اس وقت طبیعت میں اضطراب بہت تھا، انتظار کاایک ایک دن بھاری معلوم ہورہاتھا ،مجھے کتابوں کاذوق تھا وہاں دفتر میں اس وقت ایک چھوٹاسا کتب خانہ تھا،اس میں سے حضرت مولانا علی میاں کی