دوسرے روز صبح کو پھر اسی سازوسامان کے ساتھ میں مدرسہ سے نکلا، گاؤں سے نکلا تھا ، تو مسرت اور خوشی کی چہرے پر دمک تھی ، اور اب مدرسہ سے نکل رہاہوں تو رنج وحسرت کی کلونس چڑھی ہوئی تھی ، بوجھل قدموں سے گاؤں میں داخل ہوا ، اور نگاہ جھکائے ہوئے سیدھا اپنے گھر چلا گیا ، ایسا صدمہ اﷲ کسی دشمن کو بھی نہ دکھائے ، اس وقت میرے دل کا جو حال تھا بیان کے قابل نہیں ہے۔
میری بہن کا انتقال
غازی پور سے ناکام واپسی کے بعد پھر میں نے کہیں جانے کا ارادہ نہیں کیا ، اسی دوران میری ایک بہن جو مجھ سے بڑی تھی اوربڑی بہن سے چھوٹی تھی ،اس کا نکاح خیرآباد ہواتھا، اس کے شوہر بہت اچھے شریف محبت کرنے والے تھے،بچے کی ولادت کے مرحلے میں اس کی طبیعت خراب ہوئی اس کے شوہر نے اپنے امکان بھرعلاج کیا مگر اس کا وقت پورا ہوچکا تھا، وہ جوار رحمت میں چلی گئی ،اناﷲ واناالیہ راجعون،اللھم اغفرلہاوارحمھا
اس کی تجہیزوتکفین اورنمازجنازہ وتدفین سے فارغ ہوکر آیا تواطلاع ملی کی بڑی بہن جو میرے لئے بمنزلہ ماں کے تھی ،میری والدہ کا انتقال اس وقت ہواتھا جب میری عمر دوڈھائی سال کی تھی، پرورش کی تمام تر ذمہ داری میری بہن اورپھوپھی پرتھی، معلوم ہواکہ اس کی طبیعت بہت خراب ہے اس کا نکاح سریاں مبارک پور میں ہواتھا، میں دوسرے دن گیا اوربہنوئی سے اجازت لے کر اسے گھر لے آیا، تین ماہ تک دواکی دوادوش رہی، ڈاکٹر کے یہاں جانا ضرورت پر ڈاکٹر کوبلاکرلانا،دوائیں لانا ،دواؤ ں کا استعمال کرانا،یہ سب خدمت میں نے انجام دی،اخیرمیں میری اہلیہ بھی اس خدمت میں شریک ہوگئی تھی مگر اس کاوقت بھی پورا ہوچکاتھا،تین ماہ میرے گھر رہ کر وہ بھی راہی ملک عدم ہوئی ،انا ﷲ واناالیہ راجعون اس کی وفات کا صدمہ مجھے بہت محسوس ہوا۔