بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
حضرت مولانا اعجازاحمد صاحب اعظمی علیہ الرحمہ
مختصر سوانحی خاکہ
(ولادت: ۲۸؍ ربیع الثانی ۱۳۷۰ھ مطابق ۵؍ فروری ۱۹۵۱ء
وفات:۲۲؍ ذی قعدہ ۱۴۳۴ھ مطابق۲۸؍ستمبر ۲۰۱۳ء)
ضیاء الحق خیرآبادی
لیس علی اﷲ بمستنکر أن یجمع العالم فی واحد
اﷲپر کچھ بھی دشوار نہیں ہے کہ وہ فردِ واحد میں ایک عالم کو سمیٹ دے۔
ایک شخص باکمال مدرس ومربی ، بے مثال مقرر وخطیب ، سحر نگار انشاء پرداز وادیب، خضر راہ شریعت وطریقت ہو، ایسا بہت کم ہوتا ہے، مگر اﷲ تعالیٰ کو جب کسی فرد واحد سے ایک عالم کا کام لینا مقصود ہوتاہے تو اس کے اندر یہ تمام خوبیاں جمع کردیتے ہیں ۔ میرے مربی ومحسن استاذ محترم حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی علیہ الرحمہ کی ذات ایسی ہی جامع صفات کی حامل تھی، وہ اﷲ کی قدرتِ کاملہ کی حجت بالغہ تھے۔ حضرت مولانا تقریباً چالیس بیالیس سال تک اپنے علم وعرفان کی خوشبو بکھیر کر ۲۸؍ ستمبر۲۰۱۳ء شنبہ کا دن گزارکر رات ساڑھے گیارہ بجے ایک مختصر علالت کے بعد اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔ انا ﷲ وانا إلیہ راجعون ،اللھم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا۔ اس مضمون میں حضرت مولانا کے سوانحی حالات اختصار کے ساتھ درج کرتا ہوں ، تاکہ قارئین کے سامنے چند صفحات میں مکمل حالات زندگی سامنے آجائیں ۔بتوفیق اﷲ وعونہ