اور اب ماشاء اﷲ منصب صدارت پر فائز ہیں ، بارک اﷲ فی علمہ وعملہ وعمرہ
مولاناعبد اﷲ ناصر بھی جامعہ اسلامیہ میں استاذ حدیث ہیں ، اور ماشاء اﷲ خوش بیان خطیب وواعظ ہیں ۔
ایک مسکین طالب علم:
قدوری کے اسباق شروع ہوچکے تھے ، چند ہی روز کے بعد ایک غریب ومسکین طالب علم نے بلند آواز سے بہت صاف اور صحیح عبارت پڑھنی شروع کی ، اس کے لہجے اور انداز خواندگی پر میں چونکا ، دیکھا تو ایک کم عمر طالب علم جو شکل وہیئت کے لحاظ سے بہت کمزور اور مسکین معلوم ہورہا تھا ، عبارت پڑھ رہا ہے ، بدن کی ہیئت اور عبارت کی بلند آہنگی میں بظاہر کوئی مناسبت نہ تھی ، عبارت بہت اچھی پڑھی ، میری طبیعت متاثر ہوئی ۔ سبق کے بعد میں نے اس سے پُرسشِ حالات کی ، معلوم ہوا کہ وہ ضلع مدھوبنی کے شہر بھوارہ کا رہنے والا ہے ، یتیم ہے ، تین بھائیوں میں بڑا ہے ، والدہ موجود ہیں ، کفالت اس کے خالو کرتے ہیں ، اس پر میری توجہ مبذول ہوچکی تھی، اس کی عبارت خوانی ، اس کی محنت ، اس کی سعادت مندی ، اس کی سنجیدگی اور اس کی مسکنت، سب وجہ کشش تھی ، وہ مجھ سے قریب ہوتا چلا گیا ، میں نے اسے اپنی کفالت میں لے لیا ۔ اب اس کے پڑھنے اور محنت کی رفتار بڑھ گئی، امتحان ششماہی کی تعطیل ہوئی ،تو اسے میں اپنے ساتھ گھرلے آیا ، دس دن وہ میرے گھر کا ایک فرد بن کر رہا، اسے میں نے اس وقفہ میں شرح تہذیب از سر نو پڑھائی ، وہ خاموش ضرور تھا مگر استعداد بہت اچھی تھی، پھر میرے ساتھ ہی وہ مدرسہ میں آیا۔ اس کے بعد سالانہ امتحان تک میرے پاس میری نگرانی میں رہا ، اس دوران اس کی استعداد بہت ترقی کرگئی ، نام اس کا حبیب اﷲ ہے ، اس کا تذکرہ بار بار آئے گا۔
تین خصوصی طلبہ:
قدوری کی جماعت میں تین طالب علم ہم عمر اور ہم وطن ایسے تھے کہ ان پر میری نگاہ ابتداء ً بار بار پڑتی رہی ، یہ تینوں عام طلبہ کے لحاظ سے قدرے معمر تھے ، مجھے اندازہ